قائد اعظم اور اسٹیٹ بنک آف پاکستان
قائد اعظم محمد علی جناح پچیس دسمبر اٹھارہ سو چھہتر کو کراچی میں پیدا ہوئے ،آپ ایک ماہر وکیل تھے،ایک کامیاب سیاست دان تھے ،آپ اُن چند لوگوں میں سے تھے ،جنہوں نے دنیا کا نقشہ بدل کر رکھ دیا ۔آج اُن ہی کی وجہ سے ہمیں دنیا کے نقشہ پر پاکستان کا وجود دکھائی دیتا ہے۔
قائد اعظم ایک بڑےراہ نما تھے ،انہوں نےکبھی اصولوں پر سمجھوتہ نہیں کیا ، یہی وجہ تھی کہ جب اسٹیٹ بنک آف پاکستان کے افتتاحی پروگرام کیلئے آپ کو دعوت دی گئی ،تو آپ ٹھیک وقت پر پہنچ گئے لیکن کچھ خاص مہمان بروقت نہیں پہنچ سکے ۔
اس وقت قائد اعظم کے پاس دو آپشن تھے
پہلا آپشن یہ تھا کہ قائد اعظم خاص مہمانوں کا انتظار کرتے اور پروگرام کو لیٹ شروع کرتے۔
دوسرا آپشن یہ تھا کہ قائد اعظم بروقت پروگرام کو شروع کر دیتے لیکن پروگرام بروقت شروع کرنے میں سب سے بڑا مسئلہ یہ تھا کہ ابھی بڑے بڑے مہمان نہیں پہنچے تھے، جن میں ملک کے وزیر اعظم لیاقت علی خان صاحب بھی شامل تھے ۔
قائد اعظم نے اپنی قوم کو وقت کی اہمیت سمجھانی تھی ۔اس لیے قائد اعظم نے بروقت پروگرام شروع کر دیا ،اس کے ساتھ ہی یہ حکم بھی دیا کہ جو معزز مہمان ابھی تک نہیں پہنچے ،ان کی کرسیاں بھی یہاں سے ہٹا دی جائیں ،قائد اعظم کے حکم پر کرسیاں بھی ہٹا دی گئی ،اس طرح جو معزز مہمان لیٹ آئے،انہیں کھڑے ہو کر ہی پورے پروگرام میں شرکت کرنی پڑی۔
قائد اعظم کی زندگی کے اس واقعے سے ہمیں دو سبق ملتے ہیں
پہلا سبق یہ ہے کہ ہمیں وقت کو اہمیت دینی چاہیے جبکہ دوسرا سبق یہ ہے کہ ہمیں اصول سب کیلئے ایک جیسے ہی رکھنے چاہییں ۔
مزید یہ بھی دیکھیے:
COMMENTS