سوال:
جمعہ کے عربی خطبوں میں کیسے بیٹھنا چاہیے ؟
جواب:
اس حوالے سے لوگوں میں دو طرح کے گروہ پائے جاتے ہیں۔
پہلا گروہ:
پہلا گروہ وہ ہے جو پہلے خطبے میں ہاتھ باندھتا ہے اور دوسرے خطبے میں ہاتھ رانوں پر رکھ لیتا ہے۔
دوسرا گروہ:
دوسرا گروہ وہ ہے جو دونوں خطبوں کے وقت بس باادب طریقےسےبیٹھا رہتا ہے۔
ان دونوں میں سے کونسا گروہ ٹھیک ہے اور کون سا گروہ غلط ہے، اگر ہم سے یہ پوچھا جائے تو ہم کہیں گے کہ یہ دونوں گروہ ہی ٹھیک ہیں کیونکہ عربی خطبے کے وقت ان دونوں گروہوں کی طرح بیٹھنے کی اجازت ہے،اس لیے ان دونوں میں سے کوئی بھی غلط نہیں ہے البتہ ہم نے دوسرے گروہ کیلئے باادب کی شرط لگائی ہے، یعنی پہلے گروہ کا طریقہ انتہائی ادب و احترام پر مشتمل ہے لیکن دوسرے کو اس کا خیال رکھنا پڑھے گا،اب اس پر بات کر لیتے ہیں کہ جمعہ کے عربی خطبوں کے وقت بیٹھنے کا سنت طریقہ کیا ہے۔
جمعہ کے عربی خطبوں کے وقت بیٹھنے کا سنت طریقہ
جمعہ کے عربی خطبوں کے وقت بیٹھنے کا سنت طریقہ کیا ہے، اسے سمجھنے کیلئے پہلے یہ جان لیجیے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے زمانے میں فقط یہی دو عربی خطبے ہوتے تھے، اردو تقریر نہیں ہوتی تھی،اس لیے صحابہ کرام کسی بھی طریقے سے بیٹھے رہتے تھے لہذا اس وقت بیٹھنے کا کوئی بھی سنت طریقہ مروی ہے،البتہ فقہاء نے لکھا ہے کہ بہتر یہ ہے کہ اس وقت جیسے نماز کے تشھد میں بیٹھتے ہیں ویسے بیٹھ جائیں۔
اس حوالے سے فتاوی عالمگیری میں ہے:
اذا شهد الرجل عند الخطبة ان شاء جلس محتبیا او متربعا او كما تيسير لانه ليس بصلاة عملا وحقيقة۔۔۔۔ويستحب أن يقعد فيها كما يقعد في الصلاة
اس حوالے سے فتاوی شامی میں ہے:
: الجلوس على الركبتين اولی ، لانه اقرب الى التواضع
جمعہ کے عربی خطبے میں اس طرح بیٹھنے کا فائدہ یہ بھی ہے کہ ترتیب بن جائے گی ،لوگ بھی زیادہ بیٹھ جائیں گے،مسلمان ایک طرح سے عمل کریں یہ شریعت میں پسندیدہ ہے ،اگر ایسا نہیں کریں گے تو کوئی دیوار سے ٹیک لگا کر بیٹھا ہوگا، کوئی گٹھنے اٹھا کر بیٹھا ہوگا ،کوئی چوکھڑی مار کر بیٹھا ہوگا ،کوئی ایک لات لمبی کرکے بیٹھا ہوگا ،اس لیے گھٹنوں کے بل لوگوں کو بیٹھنے کی ترغیب دینا بہتر ہے لیکن ساتھ ساتھ اس کی وضاحت کر دینا بھی ضروری ہے کہ یہ سنت طریقہ نہیں ہے۔
تحریر اچھی لگے تو اسے شیئر بھی کردیں ، اگر کوئی سوال ہو تو کمنٹ میں پوچھ سکتے ہیں۔
مزید یہ بھی پڑھیے:
COMMENTS