--> ڈینگی بخار اور سرکاری ہسپتال

ڈینگی بخار اور سرکاری ہسپتال

 ڈینگی اور سرکاری ہسپتال‎: 

تحریر‎ :  

احسان اللہ کیانی

چند دن پہلے میری چھوٹی بیٹی کو بخار ہو گیا تھا، بخار کی شدت ایک سو دو یا ایک سو تین تھی

کچھ دیر بعد اسے الٹیاں بھی ہونے لگی

یہ دیکھ کر میں بہت ڈر گیا

میں سمجھا

شاید اس سات ماہ کی بچی کو ڈینگی ہو گیا ہے، میں نے کمپنی سے چھٹی لی اور ایک سرکاری ہسپتال میں چلا گیا‏

ہم ٹھیک سوا نو بجے ہسپتال پہنچ چکے تھے، اس وقت بھی ہسپتال مریضوں سے بھرا ہوا تھا

ہسپتال میں ہر شخص کو ایک ٹوکن لینا پڑتا تھی، جس کے مطابق اسکی باری آتی تھی

ہم نے بھی لائن میں کھڑے ہو کر ٹوکن لیا، ہمیں جو ٹوکن ملا، اس کا نمبر پانچ سو سات تھا

اس وقت کاونٹر پر ساٹھ نمبر چل رہا تھا، تقریبا ساڑھے چار سو لوگوں کے بعد ہماری باری آنی تھی

میں نے آدھا گھنٹہ بیٹھ کر انتظار کیا، تو صرف ایک نمبر مزید آگے بڑھا، میں سمجھ گیا، یہاں نمبر آنا مشکل ہے‏

میں نے سوچا، یہاں بیٹھنے کا فائدہ نہیں، کسی دوسری جگہ چلتے ہیں

ارادہ بنا، پرائیویٹ ہی کسی لیب سے ٹیسٹ کروا لیتا ہوں، معلومات لی تو پتا چلا، چار ہزار روپے لگیں گے، جیب کی طرف دیکھا، تو بس اتنے ہی ‏پیسے جیب میں تھے، ڈر لگا، اللہ نہ کرے، ڈینگی ہوا، تو علاج کے پیسے کہاں سے لاؤں گا

میں نے سرکاری ہسپتال میں ہی جانے کو ترجیح دی، ہم اسلام آباد میں ہی واقع ایک دوسرے سرکاری ہسپتال میں چلے گئے، یہاں بھی وہی ‏حالت تھی، مریضوں کی لائنیں لگی ہوئی تھی، لیکن یہاں رش قدرے کم تھا

ہم نے لائن میں کھڑے ہو کر پرچی بنوائی، پرچی والے سے پوچھا ،بھائی چھوٹی بچی ہے، اس کا ڈینگی کا ٹیسٹ کروانا ہے، کہاں سے ہوگا ، اس ‏نے کہا، ایک سو اڑتالیس نمبر کمرے میں چلے جائیں

ڈھونڈتے ڈھونڈتے بالآخر ایک سو اڑتالیس نمبر کمرے کے سامنے پہنچے ،تو یہ پوری گلی ہی مریضوں سے بھری ہوئی تھی‏

میں نے ایک ہاتھ میں پرچی پکڑی تھی اور دوسرے ہاتھ میں بچی اٹھا رکھی تھی، بڑی دیر کے بعد میرا نمبر آیا، اندر گیا، ڈاکٹر کے سامنے ‏بیٹھا، تو ڈاکٹر نے پوچھا، جی ۔۔۔؟؟

میں نے کہا، بچی کو ڈینگی کا ٹیسٹ کروانا ہے، ڈاکٹر نے کہا ،یہاں صرف بڑوں کا ٹیسٹ ہوتا ہے، اس کا ٹیسٹ بچوں کی او-پی-ڈی سے ہو گا

میں واپس پلٹا اور بچوں کی او-پی-ڈی میں چلا گیا، یہاں بھی مریضوں کی لمبی قطار تھی، بڑی دیر بعد ڈاکٹر کے پاس پہنچا اور ڈاکٹر کو ساری ‏علامات بتائی، ڈاکٹر نے کچھ دوائیں لکھ کر دیں اور کہا، آپ لیباریٹری سے اس بچی کا ڈینگی ٹیسٹ بھی کروا لیں، بہت ڈھونڈنے کے بعد ‏لیبارٹری میں پہنچا،یہاں بھی لمبی لائنیں تھیں، جب میری باری آئی، تو اس نے میری سلب دیکھ کر کہا، اس پر سرخ مہر نہیں لگی ہوئی، مہر لگوا ‏کر لائیں، میں نے پوچھا یہ کہاں سے لگے گی، اس نے کہا: ایک سو اکتالیس نمبر کمرے سے

میں پھر لائن میں لگ گیا، وہ مہر لگوا کر لایا

اب ایک مشکل کام سامنے آیا، مجھے کہا گیا ،بچی کو پکڑ کر رکھیں، اسے انجکشن لگا کر اس کا خون نکالنا ہے،میں نے بیٹی کو پکڑا، میری بیٹی مجھے ‏دیکھ کر ہنس رہی تھی،جب اسے انجکشن لگا، وہ ایک دم چیخنے لگی،انجکشن کی سوئی اسکے لیے بہت تکلیف دہ تھی، پھر اسکا خون نکالا گیا ، چھوٹی ‏چھوٹی بوتلوں میں ڈال کر مجھے کہا گیا، انھیں جمع کروا دیں ،میں نے پوچھا، کہاں جمع کروانی ہیں، اس نے اشارے سے بتایا، اندر والے کمرے ‏میں، ‏‎ 

میں اندر والے کمرے میں پہنچا، کچھ دیر بعد میری باری آئی

میں نے سلب آگے کی، اس نے میری سلب دیکھ کر کہا، آپ نے تو کمپیوٹرائز نمبر لگوایا ہی نہیں ہے

میں نے پوچھا‎ 

یہ کہاں سے لگے گا۔۔؟؟

اس نے کہا، یہاں سے باہر نکلیں سامنے والے کمرے میں چلے جائیں، وہاں پہنچا تو یہاں چار لائنیں تھیں، میں نے پوچھا کمپیوٹرائزڈ نمبر لگوانا ‏ہے، کس لائن میں کھڑا ہوں، ایک آدمی نے کہا، اس لائن میں کھڑے ہو جائیں، کچھ دیر بعد میرا نمبر آیا اور مجھے دو ٹیسٹوں کیلئے دو نمبر لگا کر ‏دیے گئے، میں واپس سیمپل جمع کروانے آیا، تو اس نے ایک پرچی اور ایک سیمپل رکھ لیا اور کہا، دوسرا سیمپل دوسری منزل پر دو نمبر کمرے ‏میں جمع ہو گا

میں وہاں پہنچا اور پوچھا، کتنے بجے رپورٹس ملیں گی، اس نے کہا، گھنٹے بعد

میں ایک بینچ پر بیٹھ گیا، گھنٹے بعد رپورٹس لینے کیلئے ایک لائن میں لگ گیا، کافی دیر بعد جب میرا نمبر آیا تو اس نے کمپیوٹرائز نمبر دیکھ کر کہا، ‏مریض کا نام کیا ہے، میں نے بیٹی کا نام بتایا، اس نے کہا، ابھی تیار نہیں ہوئی، مزید انتظار کریں‏

میں پھر آدھے گھنٹے بعد آیا، تو اس نے کہا، مزید انتظار کریں

پھر آدھے گھنٹے بعد آیا، تو محمد اکرم کے نام سے ایک رپورٹ نکال دی اور کہا یہ آپ کی ہی ہیں

میں نے کہا، یہ نام مختلف ہے، اس نے کہا، لکھنے میں غلطی ہو گئی ہے

میں نے پوچھا ‏‎ 

دوسری رپورٹ کب ملے گی، اس نے کہا ،آدھے گھنٹے بعد

پھر آدھے گھنٹے بعد آیا، تو اس نے مجھے آکاش کے نام سے ایک رپورٹ نکال دی

میں نے کہا، یہاں تو نام چینج ہے‎ 

اس نے کہا، نمبر ایک جیسا ہے‎ 

تو پھر سمجھو یہ آپ ہی کہ رپورٹ ہے، میں نے پیشنٹ نمبر دیکھا، وہ بھی مختلف تھا، جنس اور عمر دیکھی، وہ بھی مختلف تھی‏

میں سیدھا لیبارٹری میں چلا گیا، وہاں پہنچا، تو پتا چلا

یہاں تو بہت بڑا ظلم ہو رہا ہے، سیمپل حفاظت سے نہیں رکھے جا رہے نہ سیمپل کی رپورٹس تیار کی جارہی ہیں، میں نے تھوڑا شور مچایا اور ‏کہا،یہاں تو سیمپل کی رپورٹس تیار ہی نہیں کی جا رہی

لیبارٹری میں سے ایک آدمی سمجھ گیا، یہ بندہ کوئی ہنگامہ کھڑا کر دے گا

اس نے مجھے اندر بلایا اور کہا، بھائی رپورٹس آپ ہی کی ہیں

لیکن‎ 

اگر آپ تسلی کرنا چاہتے ہیں، تو آپ سیمپل دوبارہ دیں، ہم بیس منٹ میں آپ کو رپورٹس دے دیتے ہیں

میں نے دوبارہ بیٹی کو اٹھایا اور انجکشن والے بندے کے سامنے رکھ دیا، اس بار وہ پہلے ہی رونے لگی تھی

اس بار انجکشن لگا‎ 

تو وہ اور بھی زور سے روئی

دوبارہ سیمپل جمع کروایا اور آدھے گھنٹے بعد ڈینگی کی رپورٹ مل گئی‎ 

رپورٹ دیکھی تو ‏‎ 

اللہ کا شکر ادا کیا‎ 

بیٹی کو ڈینگی بخار نہیں تھا

میں کنفرم کرنا چاہتا تھا، آخر یہ معاملہ کیا ہے

میں بلڈ سی پی کی رپورٹ لینے دوسری منزل پر گیا، تو وہاں بھی یہی صورت حال تھی، سیمپل کوڑا دان میں پھینکے جا چکے تھے

میں نے کہا، دو سو چھبیس نمبر کے سیمپل کہاں ہیں، بہت ڈھونڈنے کے بعد بھی نہیں ملے‎ 

کیونکہ‎ 

میری بیٹی کے خون کے سیمپل وہاں تھے ہی نہیں، وہ کوڑا دان میں جا چکے تھے

یہاں بھی میں نے تھوڑا شور مچایا تو اس نے بھی وہی بات کہی‎ 

بھائی۔‎! 

پریشانی والی کوئی بات نہیں ‏‎ 

دوبارہ سیمپل دیں‎ 

آدھے گھنٹے بعد رپورٹس مل جائیں گی‎ 

میں نے اسے کہا‎ 

بھائی سات ماہ کی بچی ہے، کتنی بار اسے تکلیف دو گے ۔

میرے ساتھ جتنے لوگ کھڑے تھے

میں نے سب کی رپورٹس دیکھی‎ 

سب کے پیشنٹ نام اور پیشنٹ نمبر مختلف تھے ‏‎ 

میں سمجھ گیا، یہاں کا سٹاف سرکاری ملازم ہے اور یہ اتنا زیادہ کام کرنے کا عادی نہیں ہے، اس نے اپنے کام سے جان چھڑانے کیلئے، یہ راستہ ‏اختیار کیا ہے، لیکن اس وجہ کتنے لوگوں کی جانیں چلی گئی ہوں گی ،اسکی انہیں کوئی پرواہ نہیں ہے

رپورٹس کی تبدیلی سے کیا نقصان ہوتا ہے

میں آپ کو آسان الفاظ میں سمجھاتا ہوں، مثلا کسی شخص کا ڈینگی بخار آخری سٹیج پر تھا، ادھر کسی نارمل آدمی کی رپورٹس آجاتی ہیں، ڈاکٹر ‏رپورٹس دیکھ کر کہتا ہے، آپ کا مریض نارمل ہے، اسے گھر لے جائیں، بس معمولی بخار ہے، وہ ایک دو دن میں ٹھیک ہو جائے گا، وہ مریض ‏گھر چلا جاتا ہے، گھر وہ کتنے دن گزار سکے گا، یہ آپ خود اندازہ لگا سکتے ہیں

یہ تقریبا ہر ہسپتال میں ہو رہا ہے،اسکے خلاف آواز اٹھائیں

جب بھی مریض کی بیماری کی سمجھ نہ آرہی ہو، سمجھ جائیں، لیبارٹری والے کی مستی ہے، فورا لیبارٹری میں پہنچ جائیں

ہسپتال انتظامیہ کو بھی چاہیے، لیبارٹری والوں کی کڑی نگرانی کریں، ایسے اقدامات کریں کہ ان کے پاس اس طرح کی حرکت کا موقع ہی نہ ‏رہے

امید ہے ‏‎ 

آپ اسے زیادہ لوگوں تک پہنچائیں گے

dengue fever and government hospital of pakistan


COMMENTS

نام

Audio-mp3,2,biography-urdu,12,books-intro,8,current-affairs,6,hadeesurdu,14,islamic-quotes-urdu,2,islamic-wallpapers,7,mazameen,24,meaning-urdu,3,na-mukamal,1,sawaljawab,84,tafseer-ehsani,6,waqiat,2,wazifa-urdu,5,
rtl
item
Info in urdu: ڈینگی بخار اور سرکاری ہسپتال
ڈینگی بخار اور سرکاری ہسپتال
https://blogger.googleusercontent.com/img/b/R29vZ2xl/AVvXsEiWWInBoF0jU7G6JtIvdfmcYFtlN7MoYO1ZdJhIjK2eFoSoaIwJqgVJ6YdnYBHFUc4nOoLOQ9bBXjQgzfzfU8lVSUr9PeZmFe-qkM0Mtd4dXCXUbOle4o3j9c6gex2rSjVrodu2vF7EHn_edqhb1XM5Zn0ExJpwcfNVTA20ioCcVp_i78K84NaS_GkC2A/w320-h167/dengue%20fever%20and%20government%20hospital%20.JPG
https://blogger.googleusercontent.com/img/b/R29vZ2xl/AVvXsEiWWInBoF0jU7G6JtIvdfmcYFtlN7MoYO1ZdJhIjK2eFoSoaIwJqgVJ6YdnYBHFUc4nOoLOQ9bBXjQgzfzfU8lVSUr9PeZmFe-qkM0Mtd4dXCXUbOle4o3j9c6gex2rSjVrodu2vF7EHn_edqhb1XM5Zn0ExJpwcfNVTA20ioCcVp_i78K84NaS_GkC2A/s72-w320-c-h167/dengue%20fever%20and%20government%20hospital%20.JPG
Info in urdu
https://www.ehsanullahkiyani.com/2022/09/dengue-fever-and-government-hospital-of.html
https://www.ehsanullahkiyani.com/
https://www.ehsanullahkiyani.com/
https://www.ehsanullahkiyani.com/2022/09/dengue-fever-and-government-hospital-of.html
true
3608222135359615950
UTF-8
Loaded All Posts Not found any posts VIEW ALL Readmore Reply Cancel reply Delete By Home PAGES POSTS View All RECOMMENDED FOR YOU LABEL ARCHIVE SEARCH ALL POSTS Not found any post match with your request Back Home Sunday Monday Tuesday Wednesday Thursday Friday Saturday Sun Mon Tue Wed Thu Fri Sat January February March April May June July August September October November December Jan Feb Mar Apr May Jun Jul Aug Sep Oct Nov Dec just now 1 minute ago $$1$$ minutes ago 1 hour ago $$1$$ hours ago Yesterday $$1$$ days ago $$1$$ weeks ago more than 5 weeks ago Followers Follow THIS PREMIUM CONTENT IS LOCKED STEP 1: Share to a social network STEP 2: Click the link on your social network Copy All Code Select All Code All codes were copied to your clipboard Can not copy the codes / texts, please press [CTRL]+[C] (or CMD+C with Mac) to copy Table of Content