--> Seerat un nabi se related important details in Urdu

Seerat un nabi se related important details in Urdu

مختصر سیرت النبی ﷺ کوئیز
از
احتشام فاروقی

شق صدر کی تعداد

 سوال:  حضور ﷺ کا شق صدر کتنی مرتبہ ہوا .؟
4 مرتبہ

شام کے سفر کے وقت عمر 

 سوال :حضور ﷺ نے ملک شام کی طرف پہلا سفر کب اور کس کے ساتھ کیا..؟
جواب :  12 سال کی عمر میں اپنے چچا ابو طالب کے ساتھ

سوال: ملک شام کی طرف دوسرا سفر کب اور کس کے لیےکیا ..؟؟
جواب :   25سال کی عمر میں حضرت خدیجہ کے لیے

شادی کے وقت عمر

 سوال: حضور ﷺ کی شادی کے وقت آپکی عمر مبارک کیا تھی..؟
جواب :  حضور کی 25 سال اور حضرت خدیجہ کی 40 سال

حق مہر

سوال:  آپ ﷺ کا نکاح حضرت خدیجہ سے کس نے پڑھایا اور حق مہر کیا تھا ؟؟
  جواب :آپکا نکاح آپکے چچا ابو طالب پڑھایا
اور حق مہر  5 سو درھم تھا۔

اولاد

 سوال:  حضور کی تمام اولاد کس ام المومنین کے بطن سے پیدا ہوئی ..؟
 جواب : حضرت خدیجہ کے... سوائے حضرت ابراہیم کے، کہ آپ ماریہ قبطیہ کے بطن سے پیدا ہوئے

تعمیر کعبہ

 سوال؛ حضور کی عمر مبارک میں کعبہ جب تعمیر ہوئی تو آپ ﷺ کی عمر مبارک کتنی تھی..؟
 جواب : 35 سال

اعلان نبوت

 سوال: آپ ﷺ نے اسلام کی تبلیغ علی الاعلان کب شروع فرمائی.؟؟
جواب : خفیہ دعوت کو جب تین سال ہوچکے تھے تو تبلیغ علی الاعلان کا حکم آیا

ہجرت حبشہ

 سوال:مسلمانوں نےحبشہ کی طرف ہجرت کب کی اور کتنے لوگوں نے کی ؟
جواب : 5نبوی کو ، ماہ رجب میں،11 مرد اور 4 عورتوں نے

حضرت عمر فاروق کا ایمان

سوال : حضرت عمر فاروق کب ایمان لائے. ؟؟
جواب : نبوت کے چھٹے سال اور اسی سال دوسری ہجرت ہوئی جس میں 83 مرد 18 عورتیں شامل تھیں

حضرت خدیجہ کا انتقال

  سوال:حضرت  خدیجہ کا انتقال کب ہوا ؟؟
جواب : نبوت کے دسویں سال

معراج النبی 

 سوال: معراج النبی کب ہوا ...؟
جواب :11 سے 13 کے درمیان

مسجد قباء کی تعمیر

 سوال: مسجد قباء کی تعمیر کب ہوئی ...؟؟
 جواب :  ہجرت کے سال اول

 سوال: تعمیر مسجد نبوی کب ہوئی ...؟
 جواب : ہجرت کے سال اول

 سوال: مسجد نبوی کی جگہ کن سے خریدی گئی ؟؟
جواب: سہل اور سہیل دو یتیم بچوں سے

 سوال: اصحاب صفہ کے تین مشہور طلباء کےاسماء بتائیں ؟؟
 جواب :حضرت ابوزر غفاری ، بلال حبشی، ابو سعید خدری ، ابو ہریرہ ، سلیمان فارسی رضی اللہ تعالی عنہم

سوال: آپکی مدینہ آمد پر بنو نجار کی بچیوں نے کونسے اشعار پڑھے..؟؟
 جواب : طلع البدر علینا ، من ثنیات الوداع
وجب الشکر علینا ، ما داع للہ داعی

 سوال:آپکا کا روضہ مبارک کس ام المومنین کی آرامگاہ میں ہے ؟؟
جواب : حضرت عائشہ کی

سوال:  اذان کی ابتدا کب ہوئی ؟؟
جواب : یکم ہجری

سوال: تحویل قبلہ کب ہوا ؟؟
2 ہجری

سوال: بیعت رضوان اور صلح حدیبیہ کب ہوا ؟؟
جواب : ہجرت کے چھٹے سال

سوال: رسول اللہ نے والیان ملک کو دعوت دین کب دی ؟؟
 جواب : ہجرت کے ساتویں سال

سوال: فتح مکہ کب ہوا ؟؟
جواب : 8 ہجری

سوال: خطبہ حجۃ الوداع کب ہوا ؟
 جواب : 10 ہجری

سوال: وصال نبوی کب ہوا ؟
 جواب : 11 ہجری

یہاں تک احتشام فاروقی صاحب کا جمع کردہ مواد تھا، مزید اضافے درج ذیل ہیں:

سوال:

حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا جسم مبارک، حلیہ مبارک، لباس، عادات، پسند یا ناپسند کیا کیا تھیں؟ 

جواب:
اس سوال کے جواب میں ہم کوشش کریں گے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے حوالے سے زیادہ سے زیادہ معلومات جمع کردیں تاکہ اس ایک صفحے کو پڑھنے سے ہی معلوم ہو جائے کہ آپ کا جسم مبارک کیسا تھا، حلیہ مبارک کیسا تھا، عادات کیا کیا تھیں، پسند اور ناپسند کیا کیا تھیں، ہم وقت کے ساتھ ساتھ اس میں اضافے بھی کرتے رہیں گے تاکہ یہ صفحہ مفید سے مفیدترین بنتا جائے۔ 

جسم مبارک 

جسم مبارک نہایت نرم و نازک تھا (صحیح بخاری )
جسم مبارک کی خوشبو سب سے اچھی تھی (صحیح بخاری )
بدن تو کیا کبھی کپڑوں پر بھی مکھی نہیں بیٹھی(شرح زرقانی )
آپ کوکبھی مچھر نے نہیں کاٹا (شرح زرقانی)
جسم مبارک کا سایہ نہ تھا (شرح زرقانی )
سینہ مبارک کے اوپر کے حصہ سے ناف تک مقدس بالوں کی ایک باریک سی لکیر تھی،کندھوں اور کلائیوں پر قدرے بال تھے (شمائل ترمذی)

پیٹ مبارک 

آپ کا شکم (یعنی پیٹ مبارک )اور سینہ ہمواریعنی برابر تھا (شمائل ترمذی )

قد و قامت 

آپ نہ بہت لمبے تھے، نہ بہت پست قد بلکہ  درمیانی قد والے تھے (سیر ت مصطفی ؐ)

مہر نبوت

دونوں کندھوں کے درمیان کبوتر کے انڈے کے برابر مہر نبوت تھی (شمائل ترمذی)

گردن مبارک 

آپ ( صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ) کی گردن مبارک باریک اور چاندی کی طرح صاف و شفاف تھی (سیر ت مصطفی ؐ)

ناک مبارک 

ناک مبارک باریک اور بلند تھی (سیرت مصطفی ؐ )

پیشانی مبارک

پیشانی مبارک کشادہ اور چوڑی تھی (شمائل ترمذی)

آنکھیں مبارک 

آپ کی آنکھیں مبارک بڑی بڑی اور قدرتی طور پر سرمگیں تھیں (یعنی ایسا لگتا تھا کہ جیسا سرمہ لگایا ہواہے)(شمائل ترمذی)
پلکیں گھنی اور لمبی تھیں ،آنکھ کا کالا حصہ خوب کالا اور سفید حصہ خوب سفید تھا ،آنکھوں میں باریک باریک سرخ ڈورے تھے (شمائل ترمذی )

بھوئیں مبارک

۔بھوئیں باریک تھی ،دونوں بھوؤں کے درمیان ایک رَگ تھی جو غصے کے وقت اُبھر جاتی تھی (شمائل ترمذی)

بال مبارک

بال مبارک نہ گھونگھریالے تھے ،نہ بالکل سیدھے بلکہ ان دونوں کیفیتوں کے درمیان تھے (سیر ت مصطفی ؐ)
بال کبھی کانوں کی لو تک اور کبھی کندھوں تک ہوتے تھے (سیرت مصطفی ؐ)
حجۃ الوداع کے موقع پر آپ نے سر کے بال اُتروا دیے تھے (سیر ت مصطفی ؐ)
آخری عمر میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم درمیان سے مانگ نکالتے تھے (شمائل ترمذی)
آپ کی عادت تھی کہ آپ اکثر بالوں میں تیل لگایا کرتے تھے۔ (سیرت مصطفی ؐ )

سفید اور کالے بال

بال مبارک آخری عمر تک کالے ہی تھے(شمائل ترمذی)
پورے سر اور داڑھی مبارک میں زیادہ سے زیادہ بیس بال سفید تھے (شمائل ترمذی)

داڑھی مبارک 

حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مشت سے زائد داڑھی کو کاٹ دیتے تھے ،یہ بات درست نہیں کیونکہ ایک مشت سے داڑھی بڑی ہی نہیں ہوتی تھی (فتاوی رضویہ ،ج٢٢،٥٩٠)


ہاتھ اور بازو مبارک 

جو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے مصافحہ کرتا دن بھر اپنے ہاتھوں سے خوشبو محسوس کرتا تھا (صحیح مسلم )
آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو بچے دیکھ کر آپ کی طرف دوڑ پڑتے ،آپ ان میں سے ہر ایک کے رخسار پر اپنادست ِمبارک پھیرتے ،وہ آپ کے ہاتھ مبارک کی خوشبواور ٹھنڈک کو محسوس کرتے تھے (صحیح مسلم )
ہتھیلیاں چوڑی ،پُر گوشت ،کلائیاں لمبی ،بازومبارک دراز اور گوشت سے بھرے ہوئے تھے (شمائل ترمذی)

انگوٹھی مبارک

آپ نے بادشاہوں کو دعوت اسلام کے لیے خطوط لکھنے کا ارادہ کیا تو معلوم ہوا کہ بغیر مہر کہ وہ خط نہیں پڑھتے تو آپ نے مہر کے لیے ایک چاندی کی انگوٹھی بنوائی جس پر اوپر نیچے تین سطروں میں ''محمد رسول اللہ '' لکھا ہواتھا (سیرت مصطفی ؐ )

آواز اور انداز گفتگو

آپ ( صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ) خوش آواز اورمناسبت کے ساتھ بلند آواز والے تھے (سیر ت مصطفی ؐ )
دوران گفتگو دانتوں کے درمیان سے نور نکلتا تھا (شمائل ترمذی )
آپ ٹھہر ٹھہر کر گفتگو کرتے تھے۔

لعاب دہن مبارک

آپ کے لُعابِ دہن (یعنی تھوک مبارک )میں شفاء تھی ،غار ثور میں جب صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کو سانپ نے کاٹا تو اسی کے ذریعے شفاء ملی (سیر ت مصطفی ؐ)
حضرت علی رضی اللہ عنہ کو آشوبِ چشم (یعنی آنکھیں خراب ہو گی )تو اسی لعاب دہن ہی کی بدولت شفاء ملی (سیر ت مصطفی ؐ )
آپ ( صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ) نے کنویں میں لعاب دہن ڈالا تو اس کا پانی بہت ہی میٹھا ہو گیا (شرح زرقانی )

پاؤں مبارک

مقدس پاؤں چوڑے ،پُرگوشت ،ایڑیاں کم گوشت والی ،تلوااونچاتھا جو زمین کو نہیں لگتا تھا ،پنڈلیاں قدرے پتلی،پاؤں نرم و نازک تھے (شمائل ترمذی)

نعلین مبارک 

آپ کے نعلین مبارک کی شکل و صورت ایسی تھی جیسے ہندوستان میں چیل ہوتے ہیں اکثر نعلین میں دو تسمہ ہوا کرتے تھے(سیر ت مصطفی ؐ )

چال اور رفتار مبارک 

جب آپ چلتے تو کچھ خَمِیدہ (یعنی جھک )کر چلتے تھے (شمائل ترمذی)
آپ ( صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ) تواضع و وقار کے ساتھ تیز چلتے تھے (شمائل ترمذی)
رفتار کے وقت ایسے معلوم ہوتا گویا کہ آپ بلندی سے اُ تر رہے ہیں (شمائل ترمذی)

لباس مبارک 

سفید رنگ کا کپڑا آپ  صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم  کو بہت پسند تھا۔(سیرت مصطفی) 
اکثر سوتی لباس پہنتے تھے،کبھی کبھی اُونی اور کتانی (باریک) کپڑا بھی استعمال فرماتے تھے۔ (شرح زرقانی )
آپ کملی بکثرت استعمال فرماتے تھے ،بوقت وفات بھی ایک موٹا کمبل اوڑھے ہوئے تھے (سنن ترمذی )
یمن کی دھاری دار چادر جسے حبرہ کہتے ہیں آپ کو پسند تھی (سنن ابی دواؤد)

سرخ کپڑے

مرد کے لیے سرخ رنگ کو ناپسند فرماتے تھے (سیرت مصطفی ؐ)
حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ نے سرخ کپڑے پہنے تو حضور علیہ السلام نے ناگواری کا اظہار کیا تو انھوں نے وہ سرخ کپڑے ہی جلاد یے (سیر ت مصطفی )

ازار مبارک 

ازار مبارک (یعنی شلوار مبارک )اکثر نصف ساق (یعنی آدھی پنڈلی )تک ہوتا تھا (فتاوی رضویہ ،ج ٢٢،ص١٦٨)

عمامہ مبارک

آپ مختلف رنگوں کا عمامہ استعمال فرماتے تھے، فتح مکہ کے دن آپ نے کالے رنگ کا عمامہ پہنا ہوا تھا۔ (شمائل ترمذی)
حضور کا عمامہ کم از کم پانچ اور زیادہ سے زیادہ بارہ ہاتھ لمبا ہوتا تھا (فتاوی رضویہ )
آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم عمامہ شریف میں شملہ چھوڑتے تھے ،کبھی ایک کندھے پر کبھی دونوں کندھوں کے درمیان میں شملہ ہوتا تھا (شمائل ترمذی)
عمامہ شریف کے نیچے ٹوپی ضرور رکھتے تھے ،حدیث شریف میں بغیر ٹوپی کے عمامہ باندھنے سے ہمیں بھی منع فرمایا ہے (سنن ابوداؤد)

خوشبو

آپ کو خوشبو بہت پسند تھی ،ہمیشہ عطر استعمال کرتے تھے ،آپ کے جسم سے ایسی خوشبو نکلتی تھی وہ گلیوں کو مہکا دیتی تھی ،آپ ہمیشہ خوشبو کا تحفہ قبول فرماتے تھے (سیرت مصطفی ؐ)

جمائی

آپ ( صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ) کو کبھی جمائی نہیں آئی (شرح زرقانی )


تیراکی 

آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا صحابہ کرام کے ساتھ تلاب میں تیرنا ثابت ہے۔ (فتاوی رضویہ، ج بائیس، ص دو سو پچپن)


حسن و جمال 

حضرت علی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں میں نے آپ کی مثل نہ آپ سے پہلے دیکھا تھا نہ آپ کے بعد دیکھا (شمائل ترمذی)
سرمبارک بڑا تھا(شمائل ترمذی)

خوشی

خوشی میں چہرہ چاند کی طرح چمکتا تھا (صحیح بخاری )

قضائے حاجت

قضائے حاجت کے وقت درخت آپ کے لیے پردہ بناتے تھے (فتاوی رضویہ )

طالب دعا:
احسان اللہ کیانی 

مختصر سیرت النبی ﷺ

جمع و ترتیب:‏

احسان اللہ کیانی ‏

یہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سیرت مبارکہ کا مختصر سا خاکہ ہے، اس میں آپ کو سیرت النبی سے متعلق ضروری معلومات مل جائیں گی۔


نام و نسب :‏

نام :محمد ‏

والد کا نام :عبد اللہ ‏

والدہ کا نام :آمنہ  بنت وہب ‏

داداکانام :عبد المطلب ‏

نسب : محمد بن عبد اللہ بن عبد المطلب ‏


پیدائش :‏

آپ بارہ ربیع الاول کو پیدا ہوئے ‏

بمطابق بیس اپریل پانچ سو اکتہر 

آپ پاک بدن ،ناف بریدہ ،ختنہ شدہ حالت میں پیدا ہوئے ‏


بچپن  :‏

آپ کی زبان سے جو کلمات سب سے پہلے نکلے وہ یہ تھے ‏

اللہ اکبر اللہ اکبر ‏

الحمد للہ رب العالمین وسبحان اللہ بکرۃ و اصیلا ‏


پیشاب پاخانہ :‏

آپ نے بچپن میں کبھی بھی کپڑوں میں پیشاب ،پاخانہ نہیں کیا ،ہمیشہ ایک معین وقت پر رفع حاجت ‏کرتے تھے ۔


کھیل کود :‏

آپ بچپن میں بچوں کو کھیلتے دیکھتے تھے ،لیکن خود ہر قسم کے کھیل کود سے الگ رہتےتھے،بچے ‏جب آپ کو کھیلنے کے لیے بلاتے تو آپ کہتے میں کھیلنے کیلئے نہیں پیدا کیا گیا ہوں ۔


بکریوں کی دیکھ بھال : ‏

آپ بچپن میں حضرت حلیمہ کی بکریوں کی دیکھ بھال بھی کرتے تھے ،جو تمام انبیاء و رسولوں کی سنت ‏ہے ۔


دودھ پلانے والیاں :‏

آپ نے سب سے پہلے "حضرت ثویبہ " کا دودھ پیا ،پھر اپنی والدہ "حضرت آمنہ " کا، پھر "حضرت حلیمہ ‏سعدیہ "کا ‏


بچپن کی خدمت گزار :‏

جب آپ اپنی والدہ کے پاس واپس آئے تو "حضرت اُم ایمن "آپ کی خدمت کرتی تھی ،یہی آپ کو کھانا ‏کھلاتی تھیں  ،اور آپ کے کپڑے دھویا کرتی تھیں ۔


والدہ کی وفات :‏

آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ) کے والد آپکی پیدائش سے قبل ہی وفات پا گئےتھے۔ آپ ﷺ کی والدہ ‏چھ سال کی عمر میں وفات پا گئی  ۔

والدہ کی وفات کے بعدآپ کے  دادا حضرت عبد المطلب نے آپ کی پرورش کی ذمہ داری سنبھالی ۔


داداکی وفات :‏

آٹھ سال کی عمر میں آپ کے دادا بھی وفات پا گئے ۔

دادا کی وفات کے بعد آپ کے چچا نے آپ کی پرورش کی


اعلان نبوت سے قبل کی زندگی :‏

بیس سال کی عمر اور جنگ فجار :‏

آپ نے بیس سال کی عمر میں جنگ فجار میں شرکت فرمائی ،مگر کسی پر ہتھیار نہیں اٹھایا ،صرف اتنا ‏ہی کیا کہ اپنے چچائوں کو تیر اٹھا اٹھا کر دیا کرتے تھے ۔


جنگ کے خاتمے پر ایک معاہدہ :‏

جنگ فجا ر کے خاتمے کے بعد ایک معاہدہ ہوا ،اس معاہدے میں حضور ﷺ بھی شریک ہوئے ،آپ ‏اعلان نبوت کے بعد بھی فرمایا کرتے تھے ،اس معاہدے سے مجھے اتنی خوشی ہوئی ہے ،کہ اگر کوئی ‏

مجھے سرخ اونٹ بھی دیتا تو اتنی خوشی نہ ہوتی ۔

وہ معاہدہ یہ تھا ‏

الف :ملک سے بے امنی دور کریں گے ‏

ب:مسافروں کی حفاظت کریں گے ‏

ج:غریبوں کی امداد کرتے رہیں گے ‏

د:مظلوم کی حمایت کریں گے ‏

ر:کسی ظالم یا غاصب کو مکہ میں نہیں رہنے دیں گے ‏

اس معاہدے کو "حلف الفضول "کہتے ہیں ‏


پچیس سال کی عمر :‏

پچیس سال کی عمر میں آپ کی امانت و صداقت کا چرچا دور دور تک ہو چکا تھا ،اسی دوران آپ حضرت ‏خدیجہ کا سامان تجارت  لے کر ملک شام گئے ،اس سفر میں حضرت خدیجہ کے غلام "میسرہ " بھی آپ ‏کےساتھ تھے ۔


حضرت خدیجہ سے نکاح :‏

اس سفر کے  بعد حضرت خدیجہ کا دل رسول اللہ ﷺ کی طرف مائل ہوا،آپ نے رسول اللہ ﷺ کی پھوپھی ‏حضرت صفیہ کو بلایا ،اور ان سے رسول اللہ ﷺ کے ذاتی حالات کے بارے میں معلومات لیں ،پھر نفیسہ ‏بنت امیہ کے ذریعے خود ہی رسول اللہ ﷺ کو پیغام نکاح بھجوایا ۔

حضرت خدیجہ کی پہلے دو شادیاں ہو چکی تھی ،دونوں خاوند فوت ہو گئے تھے ‏

پہلے خاوند سے دو بیٹے ،اور دوسرے خاوند سے ایک بیٹا اور بیٹی تھی ۔

رسول اللہ ﷺ نے اس رشتے کو اپنے چچا ابو طالب اور اپنے خاندان کے بڑے بوڑھوں کے سامنے پیش کیا ‏،خاندان والوں نے اس رشتہ کو قبول کیا ،اور نکاح کی تاریخ مقرر کر دی ۔

حضرت ابو طالب نے اپنے مال سے بیس اونٹ حق مہر مقرر کیا ۔

جبکہ ورقہ بن نوفل نے چار سو مثقال مہر رکھا ۔


رسو ل اللہ ﷺ کا پہلا نکاح :‏

حضرت خدیجہ آپ کی پہلی بیوی تھی ،حضرت خدیجہ کی وفات تک رسول اللہ ﷺ نے دوسرا نکاح نہیں ‏کیا ،حضرت خدیجہ تقریبا 25سال تک آپ کےساتھ رہیں ۔


آپ ﷺ کی اولاد :‏

آپ کے بیٹے حضرت ابراہیم رضی اللہ عنہ کے سوا ،آپ کی تمام اولاد حضرت خدیجہ ہی کے بطن سے ‏پیدا ہوئی ۔


پینتیس سال کی عمر :‏

جب آپکی عمر پینتیس برس ہوئی ،تو زوردار بارش کی وجہ سے حرم کعبہ میں ایسا سیلاب آیا ،کہ کعبہ ‏کی عمارت بالکل ہی منھدم ہو گئی ،لھذا قریش نے طے کیا کہ کعبہ کی مظبوط عمارت بنائی جائے ‏،جس کا دروازہ بلند ہو ،اور چھت بھی ہو ،قریش نے مل جل کر کام کیا ،حضور ﷺ بھی اس کام میں شریک ‏تھے ،جب عمارت "حجر اسود "تک پہنچی ،تو قبائل آپس میں جھگڑنے لگے ،ہر قبیلہ چاہتا تھا کہ حجر ‏اسود کو اٹھا کر دیوار میں نصب کرے ،تاکہ یہ اس قبیلے کے لیے فخر و اعزاز کا باعث ہو ،آپ ﷺ نے اس ‏جھگڑے کو اس خوبصورتی سے حل کیا ،آپ نے فرمایا :جو جو قبیلہ حجر اسود کو اس مقام پر رکھنا چاہتا ‏ہے وہ اپنا ایک سردار چن لیں ،چنانچہ ہر قبیلے نے اپنا ایک سردار چن لیا ،آپ ﷺ نے اپنی چادر مبارک ‏بچھائی اور حجر اسود کو اپنے ہاتھوں سے اس پر رکھا ،اور تمام سرداروں سے فرمایا :سب لوگ اس چادر کو تھام ‏کرمقدس پتھر کو اٹھا ئیں ،چنانچہ سب سرداروں نے چادر کو اٹھا یا ،جب حجر اسود اپنے مقام تک پہنچ گیا ‏،تو حضور ﷺ نے اپنے ہاتھوں سے اسے اپنے مقام پر رکھ دیا ،اس طرح ایک خونریز لڑائی ٹل گئی ۔

جو سامان تعمیر کعبہ کے لیے جمع ہوا تھا ،وہ کم پڑگیا تھا ،اس لیے قریش نے کچھ حصہ باہر چھوڑ کر ‏چھوٹا کعبہ بنا دیا ۔جو حصہ باہر چھوڑااسے حطیم کہتے ہیں ۔


خاندانی پیشہ :‏

آپ کا اصل خاندانی پیشہ تجارت تھا ،کیونکہ آپ بچپن میں ہی حضرت ابو طالب کے ساتھ کئی سفر فرما ‏چکے تھے ،اس لیے آپ کو تجارتی لین دین کا کافی تجربہ ہو چکا تھا ،آپ نے اعلان نبوت سے قبل تجارت ‏ہی کو ذریعہ معاش کے لیے تجارت ہی کو اختیار فرمایا ،اسی لیے شام ،بصری اور یمن کے سفر کیے ،آپ ‏کی امانت داری کی وجہ سے آپ کو "امین "کہا جاتا تھا ۔


اعلان نبوت کے بعد کی زندگی :‏

جب آپ کی عمر چالیس سال ہوئی ،تو آپ خلوت پسند ہو گئے ،غار حرا میں جا کر کئی کئی راتیں ‏عبادت میں گزار دیتے ،ضرورت کے مطابق کھانا ساتھ لے جاتے تھے ،جب کھانا ختم ہو جاتا تو کبھی خود ‏گھر سے  کھانا لے آتے ،اور کبھی حضرت خدیجہ غار میں کھانا پہنچا دیتی تھی ۔

اسی غار میں آپ پر پہلی وحی نازل ہوئی ،جس میں سورۃ العلق کی پہلی پانچ آیات نازل ہوئی ،

پھر کچھ دن تک وحی نازل نہیں ہوئی ،حالانکہ آپ ﷺ وحی کے انتظار میں بے قرار تھے ،آپ ایک کئی جا ‏رہے تھے ،کہ کسی نے آپ کو آواز دی ،آپ نے آسمان کی طرف نظر اٹھا کر دیکھا ،تو وحی فرشتہ جو غار میں ‏آیا تھا ،وہ زمین و آسمان کے درمیان ایک کرسی پر بیٹھا ہوا ہے ،یہ منظر دیکھ کر آپ بھی خوف طاری ہو ‏گیا ،آپ گھر جا کر لیٹ گئے ،اور گھر والوں سے کہا مجھے کمبل اوڑھا دو،مجھے کمبل اوڑھا دو۔

آپ کمبل اوڈھ کر لیٹے ہوئے تھے ،کہ آپ ﷺ پر سورۃ المدثر کی پہلی پانچ آیات نازل ہوئی ،


يَا أَيّھا الْمُدَّثِّرُ (1) قُمْ فَأَنْذِرْ (2) وَرَبَّكَ فَكَبِّرْ (3) وَثِيَابَكَ فَطھرْ (4) ‏وَالرُّجْزَ فَاھجُرْ (5)‏


اے چادر اوڑھنے والے ،اٹھیں (اور لوگوں کواللہ کے عذاب کا)ڈر سنائیں ،اور اپنے رب کی بڑائی بیان فرمائیں ‏،اور اپنے لباس کو (ہمیشہ کی طرح )پاک رکھیں ،اور باتوں سے الگ رہیں ۔


اس آیت میں اللہ تعالی نے آپ پر اسلام کی دعوت دینے کو لازم قرار دیا ۔


دعوت اسلام کے تین ادوار :‏

پہلادور :‏

تین برس تک آپ انتہائی پوشیدہ طور پر نہایت رازداری کے ساتھ تبلیغ اسلام کا فرض اداکرتے رہے ‏


دوسرا دور :‏

جب سورۃ الشعراء کی آیت نمبر 214نازل ہوئی ،جس میں حکم دیا گیا تھا ،آپ اپنے قریبی رشتہ داروں کو ‏ڈرائیں ،تو رسول اللہﷺ نے صفا کی چوٹی پر چڑھ کر قریش کو بلایا تھا ،اور کہا تھا میں تمھیں اللہ کے عذاب ‏سے ڈراتا ہوں ،جس پر ابو لھب نے رسول اللہ ﷺ کی شان میں نازیبا کلمات بولے تھے ۔


تیسرا دور :‏

اعلان نبوت کے چوتھے سال ،جب سورۃ الحجر کی آیت نمبر 94نازل ہوئی ،جس میں یہ تھا ،آپ کو جو حکم ‏دیا گیا ہے آپ اسے علی الاعلان بیان فرمائیے ۔

اس کے بعد آپ علانیہ طور پر اسلام کی تبلیغ فرمانے لگے ،اور کھلم کھلاشرک و بت پرستی کی برائی بیان ‏کرنے لگے ۔


دعوت اسلام روکنےکی  کوششیں:‏

کفار نے اس دعوت کو روکنے کے لیے طرح طرح کے ظلم کیے ،ہر طریقے سے اس تبلیغ کو روکنا چاہا ،مگر ‏آپ کو اللہ کی طرف سے حکم تھا :جو حکم دیا گیا ہے وہ بیان کرو،یعنی بتوں کی برائی بیان کرو۔


پر امن مذاکرات :‏

اس مشن کو روکنے کے لیے ایک پرامن کمیٹی مذاکرات کے لیے ابوطالب کے پا س آئی ،اور دعوت اسلام ‏اور بت پرستی کے خلاف رسول اللہ ﷺ کی  تقریروں کی شکایت کی ،ابو طالب نے انھیں نرمی کے ساتھ ‏سمجھا بجھا کر رخصت کر دیا ،لیکن حضور اللہ کے حکم کی وجہ سےحق و باطل  میں فرق کرنے کی غرض ‏سے ویسی ہی تقاریر کرتے رہے ۔

اس سے قریش کا غصہ اور بھی بھڑک اٹھا ،سرداران قریش ابوطالب کے پاس آئے ،اور دو ٹوک الفاظ میں ‏کہا ،یا تو آپ درمیان سے ہٹ جائیں ،اور اپنا بھتیجا ہمارے حوالے کر دیں ،یا خود بھی اس کے ساتھ میدان ‏میں نکلیں ،تاکہ ہم میں سے کسی ایک کا فیصلہ ہو جائے ،ابو طالب نے حضور ﷺ کو سمجھانے کی ‏کوشش کی ،لیکن آپ نے فرمایا :اگر یہ میرے ایک ہاتھ پر سورج اور دوسرے پر چاند  بھی لا کر رکھ دیں ،تو ‏بھی میں اس مشن سے باز نہیں آئو گا ۔


یا تو خدا اپنے دین کو غالب کر دے گا ،یا میں اس پر نثار ہو جائوں گا ۔


اعلان نبوت کا پانچواں سال :‏

ہجرت حبشہ :‏

جب کفار نے مسلمانوں پر بے حساب ظلم ڈھانا شروع کر دیے ،تو آپ نے انھیں جان بچانے کے لیے حبشہ ‏میں جا کر پناہ لینے کا حکم دیا ۔حبشہ کا بادشاہ نجاشی حضر ت عیسی کے دین کا پابند تھا ،اور تورات ‏وانجیل کا بہت ماہر عالم تھا ۔

پہلی مرتبہ پندرہ لوگوں نے حبشہ کی طرف ہجرت کی ،جبکہ دوسری مرتبہ ایک سو ایک لوگوں نے حبشہ ‏کی طرف ہجرت کی ۔


اعلان نبوت کے چھٹے سال :‏

اعلان نبوت کے چھٹے سال حضرت حمزہ رضی اللہ عنہ اور حضٖر ت عمررضی اللہ عنہ مسلمان ہو گئے ‏۔حضرت حمزہ کے اسلام لانے کے تین دن بعد حضرت عمر مسلمان ہوئے ۔


اعلان نبوت کےساتویں سال :‏

سوشل بائیکاٹ :‏

اعلان نبوت کے ساتویں سال تمام قبائل قریش نے آپس میں یہ معاہدہ کیا ،جب تک بنو ہاشم حضور کو ‏قتل کے لیے ہمارے حوالے نہیں کرتے ‏


الف:کوئی شخص بنو ہاشم سے شادی بیاہ نہ کرے ‏

ب:کوئی شخص ان لوگوں سے کسی قسم کی خرید و فروخت نہ کرے ‏

ج:کوئی شخص ان سے سلام و کلام ،میل جول نہ کرے ‏

د:کوئی شخص ان کے پاس کھانے پینے کی کوئی چیز نہ جانے دے ‏


اس پر تمام سرداران قریش نے دستخط کیے ،اور اسے کعبے میں لٹکادیا ۔

ابوطالب مجبور ہو کررسول اللہ اور تمام  خاندان کو لے کر ا یک پہاڑ کی گھاٹی میں پناہ گزین ہوگئے ،جسے ‏شعب ابی طالب کہتے ہیں ،ابو لھب کے سوا خاندان بنو ہاشم کے کافروں نے بھی خاندانی حمیت و پاسداری ‏کی بنا پر حضور کا ساتھ دیا ،یہاں تین سال تک بنو ہاشم انتہائی مشقت میں رہے  ‏


پھر قریش کے کچھ رحم دل لوگوں کو ترس آیا ،تو انھوں نے اس معاہدے کو توڑنے کی تحریک چلائی ،

یہ لوگ مل کر حرم میں گئے ،اور اس معاہدے کے خلاف تقاریر کر رہے تھے ،کہ ابو طالب نے کہا :اے ‏لوگو! میرا بھتیجا محمد کہتا ہے ،اس معاہدے کی دستاویز کو کیڑوں نے کھا لیا ہے ،البتہ اللہ کے نام کو ‏کیڑوں نے چھوڑ دیا ہے ،تم اس معاہدے کو نکال کر دیکھ لو ،اگر میرے بھتیجے کا کہنا غلط ثابت ہوا ،تو ‏میں اسے تمہارے حوالے کر دوں گا ،مطعم بن عدی کعبہ کے اندر گیا ،اور اس دستاویز کو اتار لایا ،سب ‏لوگوں نے دیکھا تو اللہ کے نام کے سوا تمام دستاویز کو کیڑوں نے کھا لیا تھا ،مطعم بن عدی نے سب کے ‏سامنے اس دستاویز کو پھاڑ کر پھینک دیا ،پھر قریش کے چند بہادر (جو کافر ہی تھے ) ہتھیار لے کر گھاٹی ‏میں پہنچے ،اور تمام بنو ہاشم کو وہاں سے آزاد کر دیا ۔یہ اعلان نبوت کے دسویں سال کا واقعہ ہے۔


اعلان نبوت کا دسواں سال :‏

شق صدر:‏

آپ ﷺ کا سینہ مبارک چار بار چاک کیا گیا ،اور اس میں نور و حکمت کا خزینہ بھر ا گیا ۔


پہلی مرتبہ :‏

جب آپ حضرت حلیمہ کے گھر تھے ‏

اسکی حکمت یہ تھی کہ ،آپ ان وسوسوں اور خیالات سے محفوظ رہیں ،جن کی وجہ سےبچے کھیل کود ‏اور شرارتوں کی طرف مائل ہو جاتے ہیں ۔


دوسری مرتبہ :‏

دس سال کی عمر میں ہوا ۔

اسکی حکمت یہ تھی کہ آپ جوانی کی پُر آشوب شہوتوں کے خطرات سے بے خوف ہو جائیں ‏


تیسری مرتبہ :‏

غار حرا میں ہوا ۔

اسکی حکمت یہ تھی کہ آپ وحی الہی کے عظیم بوجھ کو برداشت کر سکیں ‏


چوتھی مرتبہ :‏

شب معراج کو ہوا ۔

اس کی حکمت یہ تھی کہ آپ کے قلب میں اتنی وسعت اور صلاحیت پیدا ہوجائے ،کہ آپ دیدار الہی کی ‏تجلیوں اور کلام ربانی کی ہیبتوں اور عظمتوں کے متحمل ہو سکیں ۔


اُمی لقب : ‏

آپ کو امی اس لیے کہتے ہیں کیونکہ آپ نے دنیا میں کسی سے لکھنا پڑھنا نہیں سیکھا ۔

اس کی یہ حکمتیں تھیں :‏

تاکہ کوئی یہ نہ کہہ سکے کہ انھوں نے خود ہی قرآن بنا لیا ہے ‏

تاکہ کوئی یہ نہ کہہ سکے کہ یہ پہلی اور پرانی کتابوں کو دیکھ دیکھ کر ایسی انمول اور انقلاب آفریں باتیں ‏کر رہے ہیں ۔


اس تحریر میں اضافے جاری ہیں، مزید کس کس موضوع پر مواد شامل کرنا چاہیے، کمنٹ میں بتائیں۔

Seerat un Nabi in urdu text


ہماری یہ تحریریں بھی ملاحظہ فرمائیں:

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی معراج جسمانی تھی یا روحانی 

شلوار کے پانچے کہاں رکھنا سنت ہے؟

نماز کا مکمل طریقہ 

باغ فدک پر اعتراضات کے جوابات 






اضافی مواد جسے ایڈجسٹ کیا جائے گا

رسول اللہ ؐ نے ستائیس غزوات میں خود جہاد فرمایا (طبقات ابن سعد )
سنتالیس سرایے بھیجے ،یعنی لشکر کو حکم دیا کہ کفارپر حملہ کریں (طبقات ابن سعد )
نو غزوات میں اپنے ہاتھ سے قتال فرمایا (طبقات ابن سعد )بد ر ،احد،مریسع ،خندق ،قریظہ ،خبیر ،فتح مکہ ،حنین ،طائف (ابن سعد )
ربیع الاول کو مدینہ تشریف لائے (ابن سعد )
پہلا سریہ ہجرت کے ساتویں ماہ ،امیر حمزہ بن عبد المطلب کے قیادت میں بھیجا ،ان کی تعداد تیس مہاجرین ،اور جھنڈا سفید تھا (ابن سعد )
٭٭٭٭
واقعہ معراج کے متعلق کچھ
بعثت کے گیارہویں سال ،ہجرت سے دو سال پہلے (یعنی ٥١سال کی عمر میں)،٢٧رجب ،پیر کے دن ،نماز عشاء کے بعد ،آپ اپنی چچا زاد بہن حضرت ام ہانی کے گھر آرام فرماتھے ،کہ گھر کی چھت کھلی اور حضرت جبرائیل علیہ نیچے حاضرہوئے ،اور آپ ؐ کو حضرت ام ہانی کے گھر سے لے کر مسجد حرام میں لا کر حطیم کعبہ میں لٹا دیا (سیرت ابن ہشام )
یہی حطیم کعبہ میں کچھ دیر بعد پھر حضرت جبریل خود حاضر ہوئے ،اور سینہ انور کو چاک کیا ،قلب اطہر کو باہر نکالا اور اسے آپ زم زم سے غسل دیا ،پھر ایمان و حکمت سے مزید بھر کر واپس اپنی جگہ رکھ دیا (بخاری )
اس کے بعد آپ کے پاس براق حاضر کیا گیا ،جو گدھے سے بڑا ،خچر سے چھوٹا ،ایک سفید جانور تھا ،اس پر زین و لگام بھی تھی ،اس کی رفتار اتنی تیز تھی ،کہ جہاں تک نظر جاتی ہے ،وہاں اس کا قدم پڑتا تھا ،بلندی پر چڑھتے ہوئے ،اس کے ہاتھ چھوٹے اور پاؤں لمبے ہو جاتے تھے ،نیچے اترتے ہوئے ،ہاتھ لمبے اور پاؤں چھوٹے ہوجاتے ،جس کی وجہ سے دونوں صورتوں میں اس کی پیٹھ برابر رہتی ،اور سوار کو کسی قسم کی مشقت کا سامنا نہ کرنا پڑتا ۔

COMMENTS

نام

Audio-mp3,2,biography-urdu,12,books-intro,8,current-affairs,6,hadeesurdu,14,islamic-quotes-urdu,2,islamic-wallpapers,7,mazameen,24,meaning-urdu,3,na-mukamal,1,sawaljawab,84,tafseer-ehsani,6,waqiat,2,wazifa-urdu,5,
rtl
item
Info in urdu: Seerat un nabi se related important details in Urdu
Seerat un nabi se related important details in Urdu
https://blogger.googleusercontent.com/img/b/R29vZ2xl/AVvXsEgOXWU8-N21zumJfBAtRI6ZrRV3xHqZ3qKu9H6BJLN8QbDG5G2bjPa2qQlNbQmIlewVF0nZIlQuk5Wf9HUzM6HbG4lDWEWq0wx2zfytCFNoUN1iduG8CH7c0fFv5dfl5dv_eEFgiOGl7Vrvewa9yBY8WWcSwUTW1SQ122Zj5Orh_Ak6OjhOSkzi8CqPEQ/w320-h180/Seerat%20un%20Nabi%20in%20urdu%20text.jpg
https://blogger.googleusercontent.com/img/b/R29vZ2xl/AVvXsEgOXWU8-N21zumJfBAtRI6ZrRV3xHqZ3qKu9H6BJLN8QbDG5G2bjPa2qQlNbQmIlewVF0nZIlQuk5Wf9HUzM6HbG4lDWEWq0wx2zfytCFNoUN1iduG8CH7c0fFv5dfl5dv_eEFgiOGl7Vrvewa9yBY8WWcSwUTW1SQ122Zj5Orh_Ak6OjhOSkzi8CqPEQ/s72-w320-c-h180/Seerat%20un%20Nabi%20in%20urdu%20text.jpg
Info in urdu
https://www.ehsanullahkiyani.com/2022/09/seerat-un-nabi-in-urdu-wrtitten-text.html
https://www.ehsanullahkiyani.com/
https://www.ehsanullahkiyani.com/
https://www.ehsanullahkiyani.com/2022/09/seerat-un-nabi-in-urdu-wrtitten-text.html
true
3608222135359615950
UTF-8
Loaded All Posts Not found any posts VIEW ALL Readmore Reply Cancel reply Delete By Home PAGES POSTS View All RECOMMENDED FOR YOU LABEL ARCHIVE SEARCH ALL POSTS Not found any post match with your request Back Home Sunday Monday Tuesday Wednesday Thursday Friday Saturday Sun Mon Tue Wed Thu Fri Sat January February March April May June July August September October November December Jan Feb Mar Apr May Jun Jul Aug Sep Oct Nov Dec just now 1 minute ago $$1$$ minutes ago 1 hour ago $$1$$ hours ago Yesterday $$1$$ days ago $$1$$ weeks ago more than 5 weeks ago Followers Follow THIS PREMIUM CONTENT IS LOCKED STEP 1: Share to a social network STEP 2: Click the link on your social network Copy All Code Select All Code All codes were copied to your clipboard Can not copy the codes / texts, please press [CTRL]+[C] (or CMD+C with Mac) to copy Table of Content