سوال:
شیطان کے دھوکے کون کونسے ہیں، شیطان ان کے ذریعے کیسے ایک انسان کو اپنے جال میں پھنساتا ہے؟
جواب:
شیطان کے دھوکے بہت سے ہیں، ہر ایک شخص کو وہ اس کی نفسیات کے مطابق پھنساتا ہے، اکثر اوقات خود ان اشخاص کو بھی معلوم نہیں ہوتا کہ وہ شیطانی جال میں پھنس چکے ہیں۔
اہل علم اور شیطانی دھوکے
شیطان علمائے کرام کو علم کے حصول اور اس کی نشر و اشاعت میں لگائی رکھتا ہے لیکن عمل سے دور لے جاتا ہے، ان سے نفل تو نفل سنتیں تک بھی چھوڑوا دیتا ہے، انہیں ذکر اذکار اور تلاوت قرآن سے بہت دور لے جاتا ہے، اس کے ساتھ ساتھ ان کو یہ باور کروا دیتا ہے کہ تم دوسروں سے افضل ہو، دوسرے تم سے کم تر ہیں، ایسے طرح انہیں تکبر میں مبتلا کرکے انہیں تباہ و برباد کردیتا ہے۔
اسی طرح انہیں مناظروں اور مباحثوں میں لگا دیتا ہے، وہ مطالعہ کرتے ہیں، علمی نکات نوٹ کرتے ہیں، ہر جگہ علمی گفتگو کرتے ہیں لیکن مقصود اللہ کی رضا نہیں بلکہ اپنے علم کی دھاک بٹھانا ہوتا ہے، اسی طرح شیطان انہیں تصنیف و تالیف بھی کرنے دیتا ہے لیکن مقصد مخالف کو خاموش کروانا اور اس کو بے عزت کرنا ہوتا ہے، اس لیے علماء کو ایسی تصنیفات پر کوئی ثواب نہیں ملتا۔
اسی طرح کبھی شیطان ان سے ایسے موضوعات پر تحقیقات کرواتا رہتا ہے، جن کی اس وقت دین کو کوئی ضرورت نہیں ہوتی، کبھی وہ انہیں ضروری موضوعات سے ہٹا کر ایسے موضوعات کی طرف لے جاتا ہے جن میں ان کی نفسانی خواہشات کا دخل ہوتا ہے، اس طرح بھی انہیں کچھ ثواب نہیں ملتا۔
کبھی وہ انہیں مال کی لالچ میں ڈال دیتا ہے اوراس طرح پھر ان کے ہردینی اور علمی کام کا مقصد بس پیسہ ہوتا ہے، اس وجہ سے بھی انہیں ساری زندگی دعوت و تبلیغ کا کام کرنے کے باوجود ثواب نہیں ملتا ، اسی طرح شیطان کبھی ان میں شہرت کی بھوک ڈال دیتا ہے اور شہرت کے پیچھے مارے مارے پھرتے تھے، ہر پلیٹ فارم پر بتاتے ہیں کہ دیکھو میں وہ شخص ہوں جس نے فلاں فلاں کارنامے سر انجام دیے ہیں، اسی طرح کے سینکڑوں دھوکے ہیں جن میں شیطان اہل علم کو مبتلا کرتا ہے۔
صوفیاء اور شیطانی دھوکے
تصوف کے شیدائی لوگوں کو شیطان اس دھوکے میں مبتلا کر دیتا ہے کہ تم لوگ حقیقی طور پر خدا کی معرفت رکھتے ہوں، علماء کے پاس تو فقط علم الاوراق ہے، وہ صرف قرآن کے ظاہر کو جانتے ہیں، اس کی حقیقت سے واقف نہیں ہیں، تم حقیقی طور پر کلام اللہ کو سمجھنے والے ہو، اس طرح شیطان انہیں علماء اور شریعت سے دور کر دیتا ہے، پھر وہ کمزور ترین احادیث اور غیر مستند واقعات سے استدلال کرتے ہیں اور عموما اپنے دل کی بات سنتے ہیں، چاہے وہ سراسر شریعت کے خلاف ہو، اس طرح شیطان انہیں علماء اور شریعت سے دور کرکے کامیاب ہو جاتا ہے۔
یہی سبب ہے کہ عموما تصوف سے جڑے لوگ کتاب اللہ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے فرامین کو چھوڑ کر اشعار کی کتب یا صوفیاء کی کتابوں کی درس و تدریس کرتے ہیں،ان ہی تعلیمات کا نتیجہ ہوتا ہے کہ وہ فقط گوشہ نشینی،ذکر و اذکار، مراقبے اور اسی قسم کی چیزوں میں مشغول رہتے ہیں، وہ اپنے عقیدت مندوں کو بھی علماء اور علم سے دور رکھتے ہیں، یوں اس شیطانی دھوکے سے تصوف کے ماننے والے شیطان کے جال میں پھنس جاتے ہیں۔
مال دار اور شیطانی دھوکے
مال داروں کو شیطان یوں دھوکہ دیتا ہے کہ دیکھو اگر تم اللہ کے مقرب بندے نہ ہوتے تو کیا تمہیں اللہ تعالی اس قدر مال دیتا، کتنے ہی ایسے لوگ ہیں جو کوڑی کوڑی کے محتاج ہے جبکہ تم پر اللہ تعالی کا اس قدر فضل ہے، یہ یقینا تمہارے اچھے ہونے کی وجہ سے ہے۔
اسی طرح شیطان کا ایک دھوکہ یہ بھی ہوتا ہے کہ وہ انہیں صدقہ کرنے دیتا ہے لیکن زکوۃ ادا کرنے نہیں دیتا حالانکہ زکوۃ دینا فرض اور ضروری ہے۔
اسی طرح شیطان ان کو ایسے کاموں میں مال خرچ کرنے دیتا ہے، جہاں ان کی تعریفیں ہوتی ہیں، جہاں تعریفیں نہیں ہوتی وہاں خرچ کرنے سے روکے رکھتا ہے حالانکہ صدقہ تو ایسی دینے کا حکم ہے کہ دائیں ہاتھ سے دیا جائے تو بائیں کو خبر نہ ہو، اس طرح لوگ اپنے مال کا ایک حصہ خرچ بھی کرتے ہیں لیکن انہیں ثواب نہیں ملتا کیونکہ وہ تو اپنی واہ واہ کیلئے یہ سب کچھ کر رہے ہوتے ہیں۔
اسی طرح شیطان کا ایک دھوکہ یہ بھی ہوتا ہے کہ وہ انہیں اپنے نیچے کام کرنے والوں کیلئے انتہائی سخت کردیتا ہے، وہ ان کیلئے مثل فرعون ہو جاتے ہیں، وہ ماتحتوں کو بالکل بھی کسی معاملے میں رعایت نہیں دیتے بلکہ ہمیشہ انہیں ذلیل و رسوا کرتے رہتے ہیں،وہ ان کی ہر مجبوری کو فراڈ اور دھوکہ سمجھتے ہیں، وہ اپنے خود ساختہ اصولوں کی وجہ سے اپنے ماتحتوں کی زندگی عذاب بنا دیتے ہیں، اس طرح انہیں اپنے ورکزر کی طرف سے بددعائین ملتی ہیں اور ان کی آخرت خراب ہوجاتی ہے۔
اسی طرح شیطان کا ایک دھوکہ یہ بھی ہوتا ہے کہ شیطان انہیں کنجوس اور بخیل بنا دیتا ہے، اس طرح وہ بخل کی وجہ سے بڑی بڑی نیکیوں سے محروم رہ جاتے ہیں، وہ چاہتے تو فقط اپنا ایک فیصد مال خرچ کرکے درجنوں، سینکڑوں بلکہ شاید ہزاروں لوگوں کو خوش حال بنا سکتے ہیں لیکن لالچ اور مال کی محبت کی وجہ سے وہ ایسا نہیں کر سکتے۔ ایسے ہی ایک مال دار کا قصہ پڑھیں۔
گناہ گار اور شیطانی دھوکہ
شیطان کے دھوکوں میں سے ایک دھوکہ یہ بھی ہے کہ وہ گناہ گار کو کہتا ہے تو فلاں فلاں گناہ کرتا ہے، مثلا شراب پیتا ہے، بدکاری کرتا ہے، حرام کھاتا ہے اور رشوت لیتا ہے تو کس منہ سے فلاں نیکی کا کام کرے گا۔
COMMENTS