سوال :
غیر اللہ سے مدد مانگنا کیسا ہے؟
جواب :
ماتحتَ الاسباب، مدد کسی سے بھی بوقت ضرورت مانگی جا سکتی ہے
مثلا
دشمن حملہ کردے تو فوج سے مدد مانگی جاسکتی ہے اور بیماری میں ڈاکٹر سے مدد مانگی جاسکتی ہے۔
غیر اللہ سے مدد مانگنا کیسا ہے؟
جواب :
ماتحتَ الاسباب، مدد کسی سے بھی بوقت ضرورت مانگی جا سکتی ہے
مثلا
دشمن حملہ کردے تو فوج سے مدد مانگی جاسکتی ہے اور بیماری میں ڈاکٹر سے مدد مانگی جاسکتی ہے۔
مگر
دعا کے ذریعے اللہ کے علاوہ کسی سے بھی مدد نہیں مانگی جاسکتی کیونکہ دعا عبادت ہے اور اللہ کے سوا کسی کی عبادت جائز نہیں ہے۔
حدیث شریف میں ہے:
الدعاء ھوالعبادۃ
ترجمہ:
دعا عبادت ہی ہے ہے
(یہ حدیث مسند احمد بن حنبل میں ہے)
الدعاء ھوالعبادۃ
ترجمہ:
دعا عبادت ہی ہے ہے
(یہ حدیث مسند احمد بن حنبل میں ہے)
بریلوی مکتب فکر کے عظیم محقق علامہ غلام رسول سعیدی رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں:ہمارے نزدیک شریعت کا اصل تقاضہ یہی ہے کہ تمام امور میں صرف اللہ سے ہی استعانت کرنی چاہیے۔
(تبیان القران ،جلد 1،ص186)
قرآن کریم نے بھی اللہ تعالی ہی سے مدد مانگنے کی ترغیب دلائی ہے، نبی کریم علیہ السلام نے بھی ہمیں یہی حکم ہے کہ ہر حال میں اللہ ہی سے مدد مانگو۔حدیث شریف میں ہے :
اذا استعنت فاستعن باللہ
ترجمہ:
جب تم مدد طلب کرو ،تو صرف اللہ سے مدد طلب کرو۔
(سنن ترمذی)
ترجمہ:
جب تم مدد طلب کرو ،تو صرف اللہ سے مدد طلب کرو۔
(سنن ترمذی)
عقلی اعتبار سے بھی دیکھا جائے توبھی اللہ کے علاوہ کسی سے مافوق الاسباب مدد مانگنا بے وقوفی ہے، اس حوالے سے علامہ آلوسی رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں:
اپنے تمام معاملات میں اللہ سے مدد طلب کرنی چاہیے کیونکہ باقی سب تو اللہ کے محتاج ہیں اور محتاج کا محتاج سے مدد طلب کرنا نا پختہ رائے ہے اور عقل کی کج روی ہے۔
(روح المعانی ،ج1،ص 91)
اپنے تمام معاملات میں اللہ سے مدد طلب کرنی چاہیے کیونکہ باقی سب تو اللہ کے محتاج ہیں اور محتاج کا محتاج سے مدد طلب کرنا نا پختہ رائے ہے اور عقل کی کج روی ہے۔
(روح المعانی ،ج1،ص 91)
از
احسان اللہ کیانی
مزید یہ بھی پڑھیے:
COMMENTS