اس صفحے پر تقریبا پچیس سے زائد قیامت کی نشانیاں بیان کی گئی ہیں۔
قیامت کی نشانیاں
١)۔۔۔۔۔۔علماء و فقہاء کی قلت ہو گی
٢)۔۔۔۔۔۔ہزاروں نماز پڑھیں گے مگر ایک بھی مسلمان نہ ہوگا
٣)۔۔۔۔۔۔اسلام کے کام ایسے لوگ کریں گے جو خود مسلمان نہ ہوں گے (غیر مسلم)
٤)۔۔۔۔۔۔رشتہ داریاں ختم ہو جائیں گے
(ماخوز از کتاب :قیامت کی نشانیاں ،مترجم :مفتی فیض احمد اویسی )
١)۔۔۔۔۔۔علماء و فقہاء کی قلت ہو گی
٢)۔۔۔۔۔۔ہزاروں نماز پڑھیں گے مگر ایک بھی مسلمان نہ ہوگا
٣)۔۔۔۔۔۔اسلام کے کام ایسے لوگ کریں گے جو خود مسلمان نہ ہوں گے (غیر مسلم)
٤)۔۔۔۔۔۔رشتہ داریاں ختم ہو جائیں گے
(ماخوز از کتاب :قیامت کی نشانیاں ،مترجم :مفتی فیض احمد اویسی )
مذکورہ بالا حدیث کے حوالے ہی ہماری یہ وڈیو بھی دیکھیں۔
قیامت کی نشانیاں
١)۔۔۔۔۔۔چھوٹوں کی خوب دیکھ بھال ہوگی اور بزرگوں کو نظر انداز کر دیا جائے گا
٢)۔۔۔۔۔۔عورتیں بزرگوں اور بوڑھوں کو جھڑکیں گی
٣)۔۔۔۔۔۔عورتیں اترا کر چلیں گی
٤)۔۔۔۔۔۔عورتیں ملبوس ہو کر بھی عریاں ہو گی
٥)۔۔۔۔۔۔لوگوں بازاروں میں اس طرح چلیں گے کہ ان کی رانیں نظر آئیں گی
(ماخوز از کتاب :قیامت کی نشانیاں ،مترجم :مفتی فیض احمد اویسی )
قیامت کی نشانیاں
١)۔۔۔۔۔۔داڑھیاں صاف کی جائیں گی
٢)۔۔۔۔۔۔خوبصورت چمڑے کے جوتے پہنیں گے اور انہیں خوب چمکائیں گے
٣)۔۔۔۔۔۔اوباش لوگ چلتی عورت سے چھیڑ چھاڑ کریں گے ،چھیڑنے والا ہنسے گا تو اس کے ساتھ اس کے سارے ساتھی ہنسیں گے
٤)۔۔۔۔۔۔متقی مفتی عنقاء ہو جائے گا
٥)۔۔۔۔۔۔مر د زینت کریں گے
(ماخوز از کتاب :قیامت کی نشانیاں ،مترجم :مفتی فیض احمد اویسی )
قیامت کی نشانیاں
١)۔۔۔۔۔۔کجاووں کی مانند سواریاں ہو ں گی (گاڑیاں )
٢)۔۔۔۔۔۔زمانے ایک دوسرے کے قریب ہو جائے گا اور زمین سکڑ جائے گی (ٹیلی فون ،ٹرین ، جہاز وغیرہ کے ذریعے )
٣)۔۔۔۔۔۔جوتے کا تسمہ باتیں کرے گا ،اور وہ کچھ سنا دے گا جو اس کے پس غیبت گھر میں ہوتا رہا
٤)۔۔۔۔۔۔ایک شہر کا تاجر دوسرے شہر کے تاجر سے مشورہ کر ے گا (ٹیلی فون کی طرف واضح اشارہ ہے )
(ماخوز از کتاب :قیامت کی نشانیاں ،مترجم :مفتی فیض احمد اویسی )
قیامت کی نشانیاں
١)۔۔۔۔۔۔علماء و فقہاء کی قلت ہو گی
٢)۔۔۔۔۔۔ہزاروں نماز پڑھیں گے مگر ایک بھی مسلمان نہ ہوگا
٣)۔۔۔۔۔۔اسلام کے کام ایسے لوگ کریں گے جو خود مسلمان نہ ہوں گے (غیر مسلم)
٤)۔۔۔۔۔۔رشتہ داریاں ختم ہو جائیں گے
(ماخوز از کتاب :قیامت کی نشانیاں ،مترجم :مفتی فیض احمد اویسی )
قیامت کی نشانیاں
١)۔۔۔۔۔۔چھوٹوں کی خوب دیکھ بھال ہوگی اور بزرگوں کو نظر انداز کر دیا جائے گا
٢)۔۔۔۔۔۔عورتیں بزرگوں اور بوڑھوں کو جھڑکیں گی
٣)۔۔۔۔۔۔عورتیں اترا کر چلیں گی
٤)۔۔۔۔۔۔عورتیں ملبوس ہو کر بھی عریاں ہو گی
٥)۔۔۔۔۔۔لوگوں بازاروں میں اس طرح چلیں گے کہ ان کی رانیں نظر آئیں گی
(ماخوز از کتاب :قیامت کی نشانیاں ،مترجم :مفتی فیض احمد اویسی )
قیامت کی نشانیاں
١)۔۔۔۔۔۔داڑھیاں صاف کی جائیں گی
٢)۔۔۔۔۔۔خوبصورت چمڑے کے جوتے پہنیں گے اور انہیں خوب چمکائیں گے
٣)۔۔۔۔۔۔اوباش لوگ چلتی عورت سے چھیڑ چھاڑ کریں گے ،چھیڑنے والا ہنسے گا تو اس کے ساتھ اس کے سارے ساتھی ہنسیں گے
٤)۔۔۔۔۔۔متقی مفتی عنقاء ہو جائے گا
٥)۔۔۔۔۔۔مر د زینت کریں گے
(ماخوز از کتاب :قیامت کی نشانیاں ،مترجم :مفتی فیض احمد اویسی )
قیامت کی نشانیاں
١)۔۔۔۔۔۔کجاووں کی مانند سواریاں ہو ں گی (گاڑیاں )
٢)۔۔۔۔۔۔زمانے ایک دوسرے کے قریب ہو جائے گا اور زمین سکڑ جائے گی (ٹیلی فون ،ٹرین ، جہاز وغیرہ کے ذریعے )
٣)۔۔۔۔۔۔جوتے کا تسمہ باتیں کرے گا ،اور وہ کچھ سنا دے گا جو اس کے پس غیبت گھر میں ہوتا رہا
٤)۔۔۔۔۔۔ایک شہر کا تاجر دوسرے شہر کے تاجر سے مشورہ کر ے گا (ٹیلی فون کی طرف واضح اشارہ ہے )
(ماخوز از کتاب :قیامت کی نشانیاں ،مترجم :مفتی فیض احمد اویسی )
حدیث :لوگوں پر ایک زمانہ ایسا آئے گا ،یہ رشوت کو ہدیہ سمجھ حلال جانیں گے(احیاء العلوم )
حدیث :میری امت کے (کچھ)لوگ معازف (باجوں ) کو حلال قرار دیں گے (صحیح ابن حبان )
عورتیں کہتی ہیں ،پردہ دل کا ہونا چاہیے،ان سے کوئی کہہ دیں ،محترمہ آجاؤ ،نکاح دل کا ہونا چاہیے
اسلام میں داڑھی ہے ،داڑھی میں اسلام نہیں ،(جواب لکھنا ہے)
حدیث :لوگوں پر ایک زمانہ ایسا آئے گا ،لا یبقی من الاسلام ،الا اسمہ ،(شعب الایما ن )
حدیث :لوگوں پر ایک زمانہ ایسا آئے گا ،دین پر صابر ،قابض علی الجمر کی طرح ہوگا (جامع ترمذی)
قول فاروق اعظم :من اظھر لنا علانیۃ،ظننا بہ حسنا (تاریخ الطبری)
قوم اس وقت تک ہلاک نہیں ہو سکتی ،جب تک وہ حدود سے تجاوز نہ کرے ،حلال کو حلال سمجھے ،اور حرام کو حرام ،
حدیث :ایک زمانہ ایسا آئے گا ،انسان کو اس کی پرواہ نہیں ہو گی ،اس نے حلال طریقے سے لیا یا حرام سے (بخاری )
حدیث :ایک زمانہ ایسا آئے گا ،انسان قرآن پڑھے گا ،فلا یجد حلاوۃ ولا لذۃ (کنز العمال )
حدیث :قیامت اس وقت نہیں آئے گی ،جب تک دنیا کا کامیاب ترین شخص خبیث ابن خبیث ہوگا (ترمذی)
حدیث :ایک زمانہ ایسا آئے گا ،لوگوں کے چہرے انسانوں والےمگر دل بھیڑیوںجیسے ہوں گے ،وہ خون بہانے کو برائی ہی نہیں
سمجھیں گے ،وہ تم سے سودی معاملہ کریں گے ،ان کے بچے شرارتی ،جوان چالاک ،اور بوڑھے برائی سے منع کرنے والے نہیں ہوں گے (کنز العمال ،مختصرا)
عورتیں کہتی ہیں ،پردہ دل کا ہونا چاہیے،ان سے کوئی کہہ دیں ،محترمہ آجاؤ ،نکاح دل کا ہونا چاہیے
اسلام میں داڑھی ہے ،داڑھی میں اسلام نہیں ،(جواب لکھنا ہے)
حدیث :لوگوں پر ایک زمانہ ایسا آئے گا ،لا یبقی من الاسلام ،الا اسمہ ،(شعب الایما ن )
حدیث :لوگوں پر ایک زمانہ ایسا آئے گا ،دین پر صابر ،قابض علی الجمر کی طرح ہوگا (جامع ترمذی)
قول فاروق اعظم :من اظھر لنا علانیۃ،ظننا بہ حسنا (تاریخ الطبری)
قوم اس وقت تک ہلاک نہیں ہو سکتی ،جب تک وہ حدود سے تجاوز نہ کرے ،حلال کو حلال سمجھے ،اور حرام کو حرام ،
حدیث :ایک زمانہ ایسا آئے گا ،انسان کو اس کی پرواہ نہیں ہو گی ،اس نے حلال طریقے سے لیا یا حرام سے (بخاری )
حدیث :ایک زمانہ ایسا آئے گا ،انسان قرآن پڑھے گا ،فلا یجد حلاوۃ ولا لذۃ (کنز العمال )
حدیث :قیامت اس وقت نہیں آئے گی ،جب تک دنیا کا کامیاب ترین شخص خبیث ابن خبیث ہوگا (ترمذی)
حدیث :ایک زمانہ ایسا آئے گا ،لوگوں کے چہرے انسانوں والےمگر دل بھیڑیوںجیسے ہوں گے ،وہ خون بہانے کو برائی ہی نہیں
سمجھیں گے ،وہ تم سے سودی معاملہ کریں گے ،ان کے بچے شرارتی ،جوان چالاک ،اور بوڑھے برائی سے منع کرنے والے نہیں ہوں گے (کنز العمال ،مختصرا)
حدیث :عورت دن دھاڑے سر عام سڑک پر زنا کروائے گی ،کوئی ایسا نہیں ہو گا ،جو اسے منع کرے ،جو اس دن راستے سے تھوڑا ہٹنے کو کہے گا ،وہ ایسا (نیک )ہو گا ،جیسے (صحابہ میں)ابو بکر و عمر رضی اللہ عنھماہیں ۔
ایک جنگ :
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
قیامت قائم نہیں ہو گی
یہاں تک کہ تم ایک ایسی قوم سے لڑو گے جن کی جوتیاں بالوں کی ہوں گی
اور قیامت قائم نہیں ہو گی یہاں تک کہ تم ایک ایسی قوم سے لڑو گے
جن کی آنکھیں چھوٹی اور ناک چپٹی ہوں گی، اور ان کے چہرے اس طرح ہوں گے گویا تہ بہ تہ ڈھال ہیں ۔
لَا تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى تُقَاتِلُوا قَوْمًا نِعَالُهُمُ الشَّعَرُ، وَلَا تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى تُقَاتِلُوا قَوْمًا صِغَارَ الْأَعْيُنِ ذُلْفَ الْآنُفِ كَأَنَّ وُجُوهَهُمُ الْمَجَانُّ الْمُطْرَقَةُ
(سنن ابوداؤد)
چند فتنے اور احادیث مبارکہ:
سیکولر ازم:
حدیث شریف میں ہے:
"فِتْنَةٌ عَمْيَاءُ صَمَّاءُ عَلَيْهَا دُعَاةٌ عَلَى أَبْوَابِ النَّارِ فَإِنْ تَمُتْ يَا حُذَيْفَةُ وَأَنْتَ عَاضٌّ عَلَى جِذْلٍ خَيْرٌ لَكَ مِنْ أَنْ تَتَّبِعَ أَحَدًا مِنْهُمْ"
ایک ایسا اندھا اور بہرا فتنہ ہو گا (جس کے قائد) جہنم کے دروازوں پر بلانے والے ہوں گے،
تو اے حذیفہ!
تمہارا جنگل میں درخت کی جڑ چبا چبا کر مر جانا بہتر ہو گا، اس بات سے کہ تم ان میں کسی کی پیروی کرو ۔
(سنن ابوداؤد)
مسلمان محصور کر دیے جائیں گے:
حدیث شریف میں ہے:
" يُوشِكُ الْمُسْلِمُونَ أَنْ يُحَاصَرُوا إِلَى الْمَدِينَةِ حَتَّى يَكُونَ أَبْعَدَ مَسَالِحِهِمْ سَلَاحِ"
قریب ہے کہ مسلمان مدینہ ہی میں محصور کر دئیے جائیں یہاں تک کہ ان کی عملداری صرف مقام سلاح تک رہ جائے ۔
(یہ خیبر کے پاس ایک جگہ ہے)
(سنن ابوداؤد)
تیس کذاب آئیں گے:
حدیث شریف میں ہے:
"سَيَكُونُ فِي أُمَّتِي كَذَّابُونَ ثَلَاثُونَ كُلُّهُمْ يَزْعُمُ أَنَّهُ نَبِيٌّ وَأَنَا خَاتَمُ النَّبِيِّينَ لَا نَبِيَّ بَعْدِي وَلَا تَزَالُ طَائِفَةٌ مِنْ أُمَّتِي عَلَى الْحَقِّ"
عنقریب میری امت میں تیس (۳۰) کذاب پیدا ہوں گے، ان میں ہر ایک گمان کرے گا کہ وہ نبی ہے،
حالانکہ میں خاتم النبیین ہوں، میرے بعد کوئی نبی نہیں آئے گا،
میری امت کا ایک گروہ ہمیشہ حق پر قائم رہے گا
(سنن ابوداؤد)
قتل کی کثرت:
حدیث شریف میں ہے:
"يَتَقَارَبُ الزَّمَانُ وَيَنْقُصُ الْعِلْمُ وَتَظْهَرُ الْفِتَنُ وَيُلْقَى الشُّحُّ وَيَكْثُرُ الْهَرْجُ، قِيلَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ أَيَّةُ هُوَ ؟ قَالَ: الْقَتْلُ الْقَتْلُ"
زمانہ سمٹ جائے گا،
علم کم ہو جائے گا، فتنے رونما ہوں گے، لوگوں پر بخیلی ڈال دی جائے گی،
اور «هرج» کثرت سے ہو گا، آپ سے عرض کیا گیا:
اللہ کے رسول! وہ کیا چیز ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قتل، قتل ۔
(سنن ابوداؤد)
ایک عجیب فتنہ:
حدیث شریف میں ہے:
"إِنَّهَا سَتَكُونُ فِتْنَةٌ يَكُونُ الْمُضْطَجِعُ فِيهَا خَيْرًا مِنَ الْجَالِسِ، وَالْجَالِسُ خَيْرًا مِنَ الْقَائِمِ، وَالْقَائِمُ خَيْرًا مِنَ الْمَاشِي، وَالْمَاشِي خَيْرًا مِنَ السَّاعِي، قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا تَأْمُرُنِي ؟ قَالَ: مَنْ كَانَتْ لَهُ إِبِلٌ فَلْيَلْحَقْ بِإِبِلِهِ، وَمَنْ كَانَتْ لَهُ غَنَمٌ فَلْيَلْحَقْ بِغَنَمِهِ، وَمَنْ كَانَتْ لَهُ أَرْضٌ فَلْيَلْحَقْ بِأَرْضِهِ، قَالَ: فَمَنْ لَمْ يَكُنْ لَهُ شَيْءٌ مِنْ ذَلِكَ ؟ قَالَ: فَلْيَعْمِدْ إِلَى سَيْفِهِ فَلْيَضْرِبْ بِحَدِّهِ عَلَى حَرَّةٍ، ثُمَّ لِيَنْجُ مَا اسْتَطَاعَ النَّجَاءَ"
: عنقریب ایک ایسا فتنہ رونما ہو گا کہ
اس میں لیٹا ہوا شخص بیٹھے ہوئے سے بہتر ہو گا، بیٹھا کھڑے سے بہتر ہو گا، کھڑا چلنے والے سے بہتر ہو گا اور چلنے والا دوڑنے والے سے
عرض کیا: اللہ کے رسول! اس وقت کے لیے آپ مجھے کیا حکم دیتے ہیں؟
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
جس کے پاس اونٹ ہو وہ اپنے اونٹ سے جا ملے، جس کے پاس بکری ہو وہ اپنی بکری سے جا ملے،
اور جس کے پاس زمین ہو تو وہ اپنی زمین ہی میں جا بیٹھے
(لگتا ہے شھر چھوڑ کر ،گاؤں کی طرف جانے کا اشارہ ہے.واللہ اعلم )
عرض کیا: جس کے پاس اس میں سے کچھ نہ ہو وہ کیا کرے؟
پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
جس کے پاس اس میں سے کچھ نہ ہو ،تو اسے چاہیئے کہ اپنی تلوار لے کر اس کی دھار ایک پتھر سے مار کر کند کر دے (اسے لڑنے کے لائق نہ رہنے دے)
پھر چاہیئے کہ جتنی جلد ممکن ہو سکے وہ (فتنوں سے) گلو خلاصی حاصل کرے ۔
(سنن ابوداؤد)
یا اللہ ہمیں تمام فتنوں سے محفوظ رکھ
"لَا تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى يَكُونَ أَسْعَدَ النَّاسِ بِالدُّنْيَا لُكَعُ بْنُ لُكَعَ"
ترجمه:
قیامت اس وقت تک قائم نہیں ہو گئے
جب تک کہ کمینے کا بیٹا کمینہ دنیاوی اعتبار سے کامیاب ترین لوگ نہ بن جائیں ۔
رواہ الترمذی فی السنن رواہ البیھقی فی دلائل النبوۃ
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
قریب ہے کہ دیگر قومیں تم پر ایسے ہی ٹوٹ پڑیں جیسے کھانے والے پیالوں پر ٹوٹ پڑتے ہیں
تو ایک کہنے والے نے کہا:
کیا ہم اس وقت تعداد میں کم ہوں گے؟
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
نہیں، بلکہ تم اس وقت بہت زیادہ ہو گے، لیکن تم سیلاب کی جھاگ کے مانند ہو گے
اللہ تعالیٰ تمہارے دشمن کے سینوں سے تمہارا خوف نکال دے گا
اور تمہارے دلوں میں «وہن» ڈال دے گا تو ایک کہنے والے نے کہا:
اللہ کے رسول! «وہن» کیا چیز ہے؟
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
یہ دنیا کی محبت اور موت کا ڈر ہے
حدیث کے اصل الفاظ یہ ہیں:
يُوشِكُ الْأُمَمُ أَنْ تَدَاعَى عَلَيْكُمْ كَمَا تَدَاعَى الْأَكَلَةُ إِلَى قَصْعَتِهَا، فَقَالَ قَائِلٌ: وَمِنْ قِلَّةٍ نَحْنُ يَوْمَئِذٍ ؟
قَالَ: بَلْ أَنْتُمْ يَوْمَئِذٍ كَثِيرٌ وَلَكِنَّكُمْ غُثَاءٌ كَغُثَاءِ السَّيْلِ
وَلَيَنْزَعَنَّ اللَّهُ مِنْ صُدُورِ عَدُوِّكُمُ الْمَهَابَةَ مِنْكُمْ
وَلَيَقْذِفَنَّ اللَّهُ فِي قُلُوبِكُمُ الْوَهْنَ
فَقَالَ قَائِلٌ: يَا رَسُولَ اللَّهِ وَمَا الْوَهْنُ ؟
قَالَ: حُبُّ الدُّنْيَا وَكَرَاهِيَةُ الْمَوْتِ
(سنن ابوداؤد)
ٹیکنالوجی ،سیٹلائیٹ اور یاجوج ماجوج:
اوریا مقبول جان صاحب نے 5 اپریل 2019 کو ایک کالم لکھا تھا ،جس کا عنوان تھا ،چشم مسلم دیکھ لے تفسیر حرف ِ ینسلون
اوریا صاحب کہتے ہیں
روزانہ نئی ایجادات ہو رہی ہیں ،ہر روز کسی بیماری پر قابو پایا جا رہا ہے ،کسی نہ کسی مرض کا علاج دریافت کیا جا رہا ہے ،دنیا میں طاقتور ترین ہتھیار بنا جا رہے ہیں ،لیکن اگر آپ کسی جدید علوم کے ماہر یا حالات حاضرہ کے نقطہ رس سے پوچھیں تو وہ کہے گا ،یہ سب کچھ حادثاتی طور پر سائنسی علوم کی ترقی کیوجہ سے ہے ۔
اوریا صاحب کہتے ہیں
کچھ دن قبل 28 مارچ کو انڈیا نے ایک میزائیل خلا میں بھیجا ،جس نے تین سو کلومیٹر کی بلندی پر خلا میں ایک سٹلائیٹ کو تباہ کر دیا ،ان دنوں دنیا بھر کے میڈیا میں یہ معاملہ زیر بحث ہے
اوریا صاحب کہتے ہیں
عالمی حالات حاضرہ کے تناظر میں یہ صرف ہتھیاروں کی ایک دوڑ ہے ،جس میں انڈیا نے چین کو خبردار کیا ہے کہ اب وہ بھی خلائی جنگ میں داخل ہو چکا ہے
اوریا صاحب کہتے ہیں
آج سے تقریبا بارہ سال پہلے چین کا ایک سٹلائیٹ خراب ہو گیا ،جو موسم کی صورت حال بتاتا تھا ،یہ سٹلائیٹ 865 کلومیٹر کی بلندی پر تھا ،چین نے ویسا ہی سٹلائیٹ نما میزائل خلا میں بھیجا،وہ اس سٹلائیٹ سے ٹکرایا اور اسے تباہ کر دیا
اوریا صاحب کہتے ہیں
11 جنوری 2007 کو جب یہ تجربہ ہوا ،تو دنیا میں ہل چل مچ گئی ،کیونکہ اس وقت تک صرف امریکہ کو ہی یہ عروج حاصل تھا ،امریکہ نے 1985 میں ایسا ایک تجربہ کیا تھا ،مگر اسکے فورا بعد اس نے ایسے تجربوں پر مکمل پابندی لگا دی تھی ،تاکہ دوسرے ممالک اس دوڑ میں شریک نہ ہوسکیں ،اورخلا پر امریکی برتری ختم نہ ہوجائے
اور یا صاحب کہتے ہیں
خلا کی برتری ہی دراصل دنیا کے کاروبار پر کنٹرول کانام ہے ،اس کو تباہ کرنے کا جسے اختیار ہوگا ،اسے ہی در اصل برتری حاصل ہو گی
اس وقت پوری دنیا کے نظام کو خلا میں موجود سٹلائیٹ سے کنٹرول کیا جا رہا ہے ،بنکوں سے روپیہ نکالنے ،جہازوں کے ٹکٹ بک کروانےاور ویب سائٹ پر خرید و فروخت کرنے سے لے کر کاروں ،جہازوں ،ریل گاڑیوں اور دیگر ذرائع آمد و رفت کو ہر لمحہ سٹلائیٹ ہی راہنمائی فراہم کر رہے ہیں
سارے کے سارے موبائل فون ،ٹی وی چینل ،بنکاری نظام انہی سٹلائٹز کے محتاج ہیں
اوریا صاحب کہتے ہیں
اگر ایک میزائل کسی مخصوص سٹلائیٹ کو تباہ کر دے ،تو اس سے منسلک تمام ٹی وی چینلز کی نشریات رک جائیں گی ،تمام موبائل فونز کام کرنا بند کر دیں گےاورہوائی جہازوں کا نیوی گیشن سسٹم بند ہو جائے گا ،اس طرح اس مخصوص علاقے کی دنیا بالکل جامد و ساکت ہو کر رہ جائے گی ۔
اوریا مقبول جان صاحب کہتے ہیں
جو لوگ قرآن کریم اور سید الانبیاء صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی احادیث کی روشنی میں اپنے آج اور کل کو پرکھتے ہیں ،ان کے نزدیک یہ ایک حادثاتی عمل نہیں ہے ،یہ سب کچھ خیر و شر کے اس آخری معرکے کی طرف بڑھنے کی تیاریاں ہیں ،جو حزب اللہ اور حزب الشیطان کے درمیان برپا ہونے والا ہے
اوریا صاحب کہتے ہیں
اس کا آغاز 1920 کے آس پاس اس وقت ہوا تھا ،جب سورت الانبیاء کی آیت نمبر 95 اور 96 کے اسرار کھلنے لگے تھے
آیات کا ترجمہ کچھ یوں ہے
ایک بستی جسے ہم نے تباہ کر دیا تھا اور پابندی لگا دی تھی کہ وہ کبھی واپس نہیں آسکیں گے ،وہ اس وقت واپس آئیں گے ،جب یاجوج ماجوج کو رہا کر دیا جائے گا اور وہ دنیا میں بلندیوں سے آکر پھیل جائیں گے
اوریا صاحب کہتے ہیں
اس آیت میں یہودیوں کے شہر یروشلم کا ذکر ہے ،یہ بستی 70 عیسوی میں رومن افواج کے ہاتھوں تباہ ہوئی تھی اور یہودی وہاں سے در بدر کر دیے گئے تھے
لیکن
ٹھیک 1850 سال بعد وہ دوبارہ 1920 کے آس پاس بحر طبریہ عبور کرکے یروشلم میں داخل ہوئے ،یہ وہ دور تھا ،جب جدید مغربی تہذیب دنیا میں اپنا تسلط قائم کرنے کی پہلی منزل پر تھی
بینکاری نظام ،کاغذی کرنسی ،قومی ریاستیں ،جمہوریت ،عورت کی آزادی اور مذہب سے فرار اور انسان عظیم ہے یا خدا کی علمبردار یہ تہذیب اپنے پنجے گاڑ چکی تھی ،عالمی مالیاتی ،سیاسی اور معاشرتی نظام مستحکم کر دیا گیا تھا
اوریا صاحب کہتے ہیں
قرآن کریم میں یروشلم میں یہودیوں کی واپسی یاجوج و ماجوج کے کھلنے سے مشروط تھی ،اس لیے جنہیں اللہ نے بصیرت دی تھی ،انہیں اندازہ ہو گیا تھا ،کہ یاجوج و ماجوج اس مغربی تہذیب کے سوا کچھ نہیں
اوریا صاحب کہتے ہیں
یہی وجہ ہے کہ اس زمانے کے غواص قرآن اور رمز آشنائے رسول ،علامہ اقبال نے اس آیت کے مطلب سمجھتے ہوئے فرمایا تھا
کھل گئے یاجوج و ماجوج کے لشکر تمام
چشم مسلم دیکھ لے تفسیر حرف ینسلون
اوریا صاحب کہتے ہیں
یاجوج ماجوج کی زمین پر قبضہ سے لے کر خلائی جنگ تک کون سی ایسی بات ہے ،جو سید الانبیاء نے ہمیں نہ بتائی ہو
حدیث میں ہے
یاجوج ماجوج زمین میں جو کچھ بھی ہوگا ،اسے ہلاک کر دیں گے ،جب وہ زمین والوں سے فارغ ہو گئے ،تو کہیں گے ،اب صرف قلعوں والے اور آسمان والے باقی رہ گئے ہیں ،پھر وہ آسمان کی طرف اپنے تیر چلائیں گے ،تو وہ تیر خون سے رنگین ہو کر گریں گے ،پھر وہ کہیں گے ،اب صرف قلعوں والے باقی رہ گئے ہیں
اوریا صاحب کہتے ہیں
یہ قلعوں والے لوگ مسلمان ہوں گے
اوریا صاحب کہتے ہیں
اللہ اور اسکے رسول نے ہمیں یہ سب کچھ اس لیے بتا دیا ہے ،تاکہ ہم اس اسے سائنس کی فتح یا ٹیکنالوجی کا عروج کہہ کر اپنا نجات دہندہ نہ تصورکر لیں ، بلکہ اسے بھی ان فتنوں میں سے ایک فتنہ سمجھیں ،جس سے ہمیں خبردار کیا گیا تھا ۔
از
احسان اللہ کیانی
یہ مختلف وقتوں میں جمع کیا گیا مواد ہے، اس کی نوک پلک سنوارنا ابھی باقی ہے، لیکن ہم نے افادہ عام کیلئے اسے شیئر کر دیا ہے، امید ہے آپ کو مفید لگے گا۔
COMMENTS