حضرت ابراہیم علیہ السلام کا تعارف
سوال :
حضرت ابراہیم علیہ السلام کون تھے؟
جواب :
آپ اللہ کے عظیم الشان پانچ پیغمبروں میں سے ایک تھے
سوال :
کیا قرآن کریم میں حضرت ابراہیم علیہ السلام کا کسی مقام پر ذکر ہے ؟
جواب :
قرآن کریم میں بہت سے مقامات پر آپ کا ذکر آیا ہے بلکہ ایک پوری سورت آپ کے نام سے موسوم ہے، قرآن کریم میں آپ کو امام الناس کہا گیا ہے، آپکی ملت کو قابل اتباع کہا گیا ہے، آپ کو حنیف اور مسلم بتایا گیا ہے، بت پرستی ،ستارہ پرستی اور شرک کے متعلق آپ کے مکالمے و مباحثے نقل کیے گئے ہیں۔
سوال :
ابراہیم کا معنی کیا ہے ؟
جواب :
ابراہیم کے مختلف معنی بیان کیے گئے ہیں، جن میں سے ایک یہ بھی ہے، ابِ راحیم یعنی رحم دل باپ۔
سوا ل :
حضرت ابراہیم کو آگ میں کیوں ڈالا گیا تھا ؟
جواب :
کیونکہ انہوں نے بتوں کی بے ادبی کی تھی اور بت کافروں کے نزدیک خدا کا درجہ رکھتے تھے۔
سوال :
آگ نے حضرت ابراہیم کو کیوں نہیں جلایا تھا ؟
جواب :
کیونکہ اللہ تعالی نے آگ کو حکم دیا تھا، اے آگ تو ابراہیم پر ٹھنڈی اور سلامتی والی ہو جا تو آگ ان پر ٹھنڈی اور سلامتی والی ہو گئی تھی۔
سوال :
آگ سے نکلنے کے بعد حضرت ابراہیم علیہ السلام نے کیا کیا ؟
جواب :
آپ اپنے گھر والوں کو لے کر عراق کی طرف ہجرت کر گئے۔
سوال :
کیا اس وقت تک حضرت ابراہیم کی کوئی اولاد تھیں ؟
جواب :
اس وقت تک آپ کی کوئی اولاد نہیں تھی لیکن آپ کو اولاد کی شدید خواہش تھی، آپ نے دعا کی، اے اللہ مجھے ایک نیک بیٹا عطا فرما، آپ کی پہلی بیوی حضرت سارہ کی کوئی اولاد نہیں تھی، اس لیے آپ نے حضرت ہاجرہ سے شادی کر لی تھی، اللہ تعالی نے انہیں ایک بیٹا عطا فرمایا، جن کا نام حضرت اسماعیل تھا ۔
سوال :
جب حضرت اسماعیل چھ سال کے ہوئے تو اللہ نے کیا حکم دیا ؟
جواب :
اللہ تعالی نے خواب میں حکم دیا کہ اپنے اس پیارے بیٹے کو میرے لیے قربان کر دو، آپ نے اس پر عمل کرنے کی کوشش کی، لیکن اللہ تعالی نے اس کی جگہ ایک دنبہ ذبح کروادیا اور اس کے بدلے میں انہیں ایک اور بیٹا عطا فرمایا، جن کا نام حضرت اسحاق علیہ السلام ہے ۔
سوال:
کیا حضرت اسماعیل اور حضرت اسحاق کی والدہ ایک ہی تھیں ؟
جواب :
نہیں
آپ دونوں کے والد ایک تھے۔ لیکن والدہ مختلف تھیں، حضرت اسماعیل علیہ السلام حضرت ہاجرہ کے بطن سے تھے اور حضرت اسحاق علیہ السلام حضرت سارہ کے بطن سے تھے ۔
از
احسان اللہ کیانی
تیس ۔جون ۔دو ہزار بیس
مزید یہ بھی پڑھیے:
COMMENTS