ترکی پر ہارپ ٹیکنالوجی سے حملہ کس نے اور کیوں کیا
تحریر :
احسان اللہ کیانی
اس سے قبل ہم ترکی میں زلزلہ سے متعلق تفصیل سے لکھ چکے ہیں، اس میں ہم نے اس خدشہ کا اظہار کیا تھا کہ یہ زلزلہ قدرتی آفت کے بجائے، ہارپ ٹیکنالوجی کا نتیجہ ہوسکتا ہے ، یاد رہے کہ ہم یقین سے نہیں کہہ رہے کہ یہ زلزلہ ہارپ ٹیکنالوجی ہی کا سبب ہے بلکہ ہمیں خدشہ ہے کہ ایسا بھی ہوسکتا ہے۔
اب سوال یہ پیدا ہو تا ہے کہ آخر کون ایسا حملہ کر سکتا ہے اور کیوں کر سکتا ہے، ہماری معلومات کے مطابق اس ٹیکنالوجی پر پوری توانائیاں جو ملک خرچ کر رہا ہے،اس کا نام امریکہ ہے، اس لیے اس کا امکان موجود ہے کہ امریکہ نے یہ حملہ کیا ہو۔
امریکہ یہ حملہ کیوں کر ے گا تو اس کا جواب یہ ہے کہ امریکہ ترکی سے کچھ خوفزدہ ہے، اسے ڈر ہے کہ یہ ملک پوری دنیا میں بکھرے ہوئے مسلمانوں کو ایک جھنڈے تلے جمع کر سکتا ہے، پھر ان کا رخ خلافت کے قیام کی طرف موڑ کر ایک نئی عالمی قوت کو جنم دے سکتا ہے،جو کم از کم اس قابل تو ضرورہو گی کہ اسے اقوام متحدہ میں ویٹوپاور دی جائے۔
ویٹو پاور دنیا کے پانچ طاقتور ممالک کے پاس ہے، جو اقوام متحدہ کے کسی بھی فیصلے کو مسترد کر سکتے ہیں، یوں سمجھ لیں کہ ان کی مرضی کے بغیر دنیا میں کوئی بھی کام نہیں ہو سکتا ، اگر دنیا بھر کے مسلمان کسی ایک لیڈر کے تحت متحد ہو جائیں تو ضرور وہ بھی ویٹو پاور حاصل کر لیں گے،یاد رہے کہ کوئی بھی ملک قیادت تب ہی کرسکتا ہے جب اس کے معاشی حالات بہتر ہوں،یہ حملہ ترک معیشت کو تباہ کرنے کیلئے ہوسکتا ہے۔
ترکی پر حملے کا دوسرا سبب یہ ہو سکتا ہے کہ ترکی میں دو ہزار تیئیس کے الیکشن آنے والے ہیں، اس میں بھی اردگان ہی کے جیتنے کے امکانا ت تھے، اس لیے یہ حملہ کیا گیا تاکہ ایسے حالات کے پیش نظر ترک صدر اگلے الیکشن میں کامیاب نہ ہو سکیں۔
تیسرا سبب یہ ہو سکتا ہے کہ معاہدہ لوزان جلد ہی ختم ہو نے والا ہے، اس کے بعد ترکی کیلئے بہت سے بند دروازے کھل جائیں گے، اس لیے پہلے ہی حملہ کر دیا گیا تاکہ ترکیہ کی معیشت تباہ وبرباد ہو جائے اور کسی جرات مندانہ اقدام کے بارے میں سوچ بھی نہ سکے ۔
آپ کی اس کے متعلق کیا رائے ہے، اس کا اظہار کمنٹ میں کریں تاکہ دوسرے لوگ بھی آپ کی سوچ سے فائدہ اٹھا سکیں۔
مزید یہ بھی پڑھیے:
COMMENTS