سوال : نہار منہ پانی پینا کیسا ہے ؟
جواب: نہار منہ پانی نہیں پینا چاہیے کیونکہ اس حوالے سے یہ احادیث موجود ہیں۔
جواب: نہار منہ پانی نہیں پینا چاہیے کیونکہ اس حوالے سے یہ احادیث موجود ہیں۔
نہار منہ پانی پینے کے بارے میں احادیث:
عَنْ أَبِی سَعِیدٍ الْخُدْرِیِّ، عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَالَ: مَنْ شَرِبَ الْمَاء َ عَلَی الرِّیقِ انْتَقَصَتْ قُوَّتُہُترجمہ:
حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے وہ نبی کریم ﷺ نے روایت کرتے ہیں، جو نہار منہ پانی پیے گا اس کی قوت کم ہو جائے گی ۔
(رواہ الطبرانی فی الاوسط ،٤٦٤٦،دار الرحر مین ،القاھرۃ )
(رواہ الطبرانی فی الاوسط ،٤٦٤٦،دار الرحر مین ،القاھرۃ )
دوسری حدیث شریف میں ہے:
مَنْ شَرِبَ الْمَاء ِ عَلَی الرِّیقِ انْتُقِصَتْ قُوَّتُہُ
ترجمہ:
جو نہار منہ پانی پیے گا اس کی قوت کم ہو جائے گی ۔
(مجمع الزوائد ،رقم الحدیث :٩٢٨٢،مکتبۃ القدسی ،القاھرۃ)
ان دونوں احادیث کی سند کے حوالے سے علامہ نجم فرماتے ہیں :
عوام میں جو نہار منہ پانی پینے کی مذمت مشہور ہے، اسکی اصل طبرانی کی دو احادیث ہیں،جو دونوں ضعیف ہیں۔
(کشف الخفاء ومزیل الالباس ،رقم الحدیث :٣٠٥٢،مکتبۃ القدسی ،القاھرۃ)
(مجمع الزوائد ،رقم الحدیث :٩٢٨٢،مکتبۃ القدسی ،القاھرۃ)
ان دونوں احادیث کی سند کے حوالے سے علامہ نجم فرماتے ہیں :
عوام میں جو نہار منہ پانی پینے کی مذمت مشہور ہے، اسکی اصل طبرانی کی دو احادیث ہیں،جو دونوں ضعیف ہیں۔
(کشف الخفاء ومزیل الالباس ،رقم الحدیث :٣٠٥٢،مکتبۃ القدسی ،القاھرۃ)
یاد رہے کہ ضعیف حدیث میں جب احتیاط ہو تو اس پر عمل کرتے ہیں
اس حوالے سے امام سیوطی نے تدریب الراوی میں لکھا ہے :
یعمل بالضعیف ایضا فی الاحکام اذا کان فیہ احتیاط
ترجمہ:
یعمل بالضعیف ایضا فی الاحکام اذا کان فیہ احتیاط
ترجمہ:
احکام میں بھی ضعیف حدیث پر عمل کیا جاتا ہے جب اس میں احتیاط ہو ۔
مزید یہ بھی پڑھیے:
COMMENTS