سیاسی فرقے اور قرآن کی آیت:
تحریر:
احسان اللہ کیانی
فرقہ بندی کسی بھی قسم کی ہو، وہ امت کیلئے نقصان دہ ہے، یہی وجہ ہے کہ مسلمانوں کو فرقہ بندی سے روکا گیا ہےکیونکہ اس سے باہمی نفرت اور دشمنی پیدا ہوتی ہےاور مسلمان کی اجتماعی قوت ختم ہو جاتی ہے۔
قرآن کی یہ آیت تو آپ نے ضرور سنی
ہوگی
"اللہ کی رسی کو مظبوطی سے پکڑے رہو
اور فرقہ فرقہ نہ بنو "
کیا یہ آیت صرف مذہبی فرقوں کے
متعلق ہے یا سیاسی اور ملکی فرقوں کو بھی شامل ہے ...؟؟
اگر یہ سوال کسی بھی عالم سے پوچھا جائے تو وہ یہی کہے گا کہ
ان فرقوں سے بھی مسلمانوں کو وہی
نقصانات ہو رہے ہیں، جو مذہبی فرقوں سے ہورہے ہیں، اس سے یہ بھی اس ممانعت میں داخل ہیں۔
سیاسی فرقوں سے میری مراد نون، قاف، پی پی، لبیک، پی ٹی آئی اور جماعت اسلامی وغیرہ ہیں اور ملکی فرقوں سے میری مراد پاکستانی، بنگالی، افغانی، ایرانی، سعودی اور ترکی وغیرہ ہیں۔
آپ میں سے کچھ لوگوں کو یہ بات بہت ہی عجیب لگ رہی ہوگی حالانکہ یہ بات عجیب نہیں ہے کیونکہ خلفاء راشدین کے زمانے میں پوری دنیا کے مسلمانوں کا ایک ہی لیڈر ہوتا تھا، آپ کو معلوم تو ہے کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کتنے لاکھ مربع میل پر حکومت کرتے تھے، اس وقت پورے دنیا کے مسلمانوں کے عالمی لیڈر وہی تھے، باقی تمام سردار اور حکمران ان کے ماتحت تھے۔
اس لیے میں سمجھتا ہوں کہ مسلمانوں کو اپنا ایک عالمی لیڈر بنانا چاہیے اور سب کو اس کے ماتحت کام کرنا چاہیے، اس طرح مسلمانوں کو قوت بھی ملے گی اور وہ ترقی بھی کریں گے۔
یاد رہے کہ اسلام کے اصولوں میں خلافت ایسے ہی نظام حکومت کا نام ہے، جس میں پوری دنیا کے مسلمانوں کا ایک لیڈر ہوتا ہے اور سب پر اس کی اتباع فرض ہوتی ہے۔
احسان اللہ کیانی
جولائی 2018
COMMENTS