سوال:
بریلوی، دیوبندی، سلفی اور شیعہ لوگ
بعض اوقات قرآن کریم اور احادیث صریحہ کے مقابلے میں اپنے علماء کے فتاوی کو ترجیح
دیتے ہیں ،ان کا یہ عمل کیسا ہے ؟
جواب :
ان کا یہ عمل یہود و نصاری کے مشابہ
ہے :
یھودی علماء اور عیسائی پیر جب کسی
حرام چیز کے متعلق کہہ دیتے تھے
"یہ حلال ہے”
تو ان کے محبین اور مریدین آنکھیں
بند کر کے اسے تسلیم کر لیتے تھے.
اور اللہ کے حکم کی کوئی پرواہ نہیں
کرتے تھے
اللہ تعالی نے انکے متعلق فرمایا
انہوں نے اپنے اکابرین کو رب بنا لیا ہے
قرآن کریم میں ہے:
{اِتَّخَذُوۡۤا اَحۡبَارَہُمۡ وَ
رُہۡبَانَہُمۡ اَرۡبَابًا مِّنۡ دُوۡنِ اللّٰہِ}
"انھوں نے اپنے علماء اور راھبوں کو
اللہ کے سوا رب بنا لیا تھا”
(التوبۃ:31)
تفسیر طبری میں ہے:
وہ انکے سامنے نہ سجدے کرتے تھے نہ
انکی عبادت کرتے تھے،بس اللہ کے حکم کے مقابلے میں انکے حکم کو زیادہ اہمیت دیتے
تھے
ایک مسلمان کو چاہیے کہ اللہ رسول
کے قول کے مقابلے میں کسی پیر،عالم اور مفتی کے فتوے کو کوئی اہمیت نہ دے
مثلا
قرآن کہتا ہے
اللہ کی رسی کو مضبوطی سے تھامے
رکھو اور فرقے نہ بناؤ
اس صورت میں جو مفتی ،پیر اور عالم
آپ کو اپنے فرقے کی دعوت دیتا نظر آئے سمجھ جائیں یہ انہی میں سے ایک ہے جنہوں
نے اپنے اکابرین کو اربابا من دون اللہ بنا لیا تھا
اس کی بات کو ایک ٹکے کی اہمیت نہ
دیں ،چاہے وہ امام وقت ،مجدد اعظم اور غوث زمان ہونے کا دعوے دار ہو ۔
از
احسان اللہ کیانی
COMMENTS