پیر نصیر الدین نصیر صاحب کے بیان کے چند اقتباسات:
پیر نصیر الدین نصیر صاحب کہتے ہیں
دیوبندی ،شیعہ ،تبلیغی جماعت ان سب پر میں نے اپنی رائے کا اظہار کیا ہے ،یہ کس حد تک ٹھیک ہیں اور کہاں تک یہ غلط ہیں ،یہ چیزیں انکی اچھی ہیں ،یہ چیزیں ٹھیک نہیں ہیں
مزید کہتے ہیں
شیعہ کہتے ہیں ،اہل بیت سے محبت کرو،تو کیا سنی ،بریلوی کہیں گے کہ اہل بیت کی محبت حرام ہے ،کیونکہ یہ شیعہ کرتے ہیں
حُب ِاہلبیت میں ہم انکے ساتھ ہیں ،باقی ان کا مذہب جانے اور وہ جانیں ۔
مزید کہتے ہیں
وہابی ،دیوبندی کہتے ہیں
اللہ سے مانگو ،حاجت روا ،مشکل کشا اللہ تعالی ہے ،یہ ٹھیک کہتے ہیں ،تمام مشائخ ،اولیاء اللہ اور قرآن و سنت نے یہی کہا ہے ،انبیاء اور اولیاء پر بھی جب مصیبتیں آئی ،تو انہوں نے اللہ کے سامنے ہی سجدہ کیا ،اسی سے مانگا ،یہ کوئی بری بات نہیں ہے ،لیکن ہم توسل اور تشفع کے قائل ہیں ،ہم اللہ کی بارگاہ میں حضور کا وسیلہ پیش کرتے ہیں ،اگر وہ اس سے اختلاف کرتے ہیں ،تو وہ غلطی پر ہیں ۔
مزید کہتے ہیں
ہم حضور کو شفیع غالب نہیں سمجھتے ،کہ اگر رسول اللہ ضد کر جائیں ،تو اللہ کو ایسے کرنا پڑتا ہے ،بلکہ حضور تو روتے ہیں ،اللہ سے مانگتے ہیں ،انہیں امید ہے ،اللہ انکی مانتا ہے ،وہ اللہ کے محبوب ہیں ،پھر بھی وہ اللہ کےسامنے عرض کرتے ہیں ۔
مزید کہتے ہیں
تبلیغی جماعت ہے ،تبلیغ کرتی ہے ،وہ لوگوں کو نماز ،روزہ سکھاتے ہیں ،آپ ان کو کیوں منع کرتے ہیں ،اچھی بات ہے دین کی خدمت کر رہے ہیں
لیکن
اگر اس سے اوپر کے وہ سبق پڑھائیں ،کہ حضور مر کر مٹی ہو گئے ہیں ،اب لوگ مدینہ کیوں جاتے ہیں ،یہ بات غلط ہے ،یہ بات ہم نہیں مانیں گے ۔
مزید کہتے ہیں
ہر مسلک میں کوئی اچھی باتیں بھی ہیں
آپ سمجھتے ہیں ،اہلسنت و جماعت ہی تمام خیر کا مجموعہ ہیں ،آپ میں بھی بڑی قباحتیں ہیں ،آپ مستحب چیزیں کو فرائض کا درجہ دیتے ہیں ،یہ خامیاں بعد کے مولویوں نے پیدا کی ہیں ،جو اکابر اہلسنت تھے ،انہوں نے یہ باتیں نہیں پیدا کی ،وہ قرآن و سنت کے راستے پر چلے آرہے تھے
بعد کے مولویوں نےا مت کو پریشان کر دیاہے
اب لوگ دیکھتے ہیں ،یہ بریلویوں کی مسجد ہے یا دیوبندیوں کی مسجد ہے ،یا شیعیوں کی مسجد ہے ،امت تقسیم ہو چکی ہے
اس کی ذمہ داری کس پر ہے ۔۔۔؟؟؟
یہ مشائخ کہاں سو گئے ہیں ؟
جو لوگوں کو ایک پلیٹ فارم پر جمع کرنے آئے تھے
ہمارا کام تھا ،ٹوٹے ہوئوں کو جمع کرنا ۔
مزید کہتے ہیں
اگر ہم سب کو کافر نہیں کہیں گے ،تو ہمیں بریلوی کون کہے گا ،یہ اپنی روٹیاں سیدھی کرنے کیلئے ہیں ،صرف پیسہ کمانے کیلئے ہیں ،دیوبندیوں کا بھی یہی حال ہے ،وہ ان کو کافر کہتے ہیں ،یہ انہیں کافر کہتے ہیں ۔
آخر یہ باہمی تکفیر کا سلسلہ کب تک چلے گا ۔۔؟؟
کیا کوئی ایسا آدمی نہیں ہے ،علماو مشائخ میں ۔۔۔جو امت کو جمع کر سکے
پھر کہتے ہیں
یزید ِوقت کے آگے کھڑے ہیں سب خاموش
حسین ہی جو چلائے تو کوئی بات چلے
اس یزید وقت کے سامنے سب خاموش ہیں
سب بے غیرت بنے ہوئے ہیں ،بے غیرتی کی روٹیاں کھا رہے ہیں
علماء کو پتا ہے
اگر ہم نے ایسا کیا تو لوگ کہیں گے ،یہ بد عقیدہ ہو گیا ہے ،یہ دیوبندیوں کو قریب لانا چاہتا ہے ،انہیں بھائی بنانا چاہتا ہے ،یہ اپنے مسلک کا غدار ہے
میں آپ کو بتائوں
میرے جد امجد حضرت پیر مہر علی شاہ صاحب ،جب دیوبندیوں کے بہت بڑے عالم مولانا انور شاہ کشمیری علیہ الرحمۃ گولڑہ شریف آئے ،تو پیر صاحب انہیں بہت احترام سے ملے،جب وہ واپس جانے لگے،تو پیر صاحب انہیں صاحب تانگے تک چھوڑنے کیلئے آئے ،جب تک تانگہ چلا نہیں ،آپ وہیں کھڑے رہے ،یہ وہی پیر صاحب ہیں ،جو وائسرے ہند کے بلانے پر نہیں گئے تھے ۔
کیا پیر مہر علی شاہ صاحب کو پتا نہیں تھا ،کہ یہ دیوبندی ہیں ،دیوبند کے فارغ التحصیل ہیں اور پکے دیوبندی ہیں
کیا پیر صاحب ایسا کرنے سے وہابی ہو گئے ؟
کیا گستاخ رسول کا ادب کرنے والوں میں سے ہو گئے؟
صرف وہ دیوبندی اس دائرے سے خارج ہیں ،انہیں کافر سمجھنا چاہیے ،جو براہ راست رسول اللہ کے گستاخ ہیں
مطلقا مدرسے میں پڑھنے سے کوئی کافر نہیں ہوتا ۔
یہ کہہ دینا کہ سارے دیوبندی کافر ہیں ،یہ درست نہیں ہے
از
احسان اللہ کیانی
20۔اپر یل ۔2018
پیر نصیر الدین نصیر صاحب کہتے ہیں
دیوبندی ،شیعہ ،تبلیغی جماعت ان سب پر میں نے اپنی رائے کا اظہار کیا ہے ،یہ کس حد تک ٹھیک ہیں اور کہاں تک یہ غلط ہیں ،یہ چیزیں انکی اچھی ہیں ،یہ چیزیں ٹھیک نہیں ہیں
مزید کہتے ہیں
شیعہ کہتے ہیں ،اہل بیت سے محبت کرو،تو کیا سنی ،بریلوی کہیں گے کہ اہل بیت کی محبت حرام ہے ،کیونکہ یہ شیعہ کرتے ہیں
حُب ِاہلبیت میں ہم انکے ساتھ ہیں ،باقی ان کا مذہب جانے اور وہ جانیں ۔
مزید کہتے ہیں
وہابی ،دیوبندی کہتے ہیں
اللہ سے مانگو ،حاجت روا ،مشکل کشا اللہ تعالی ہے ،یہ ٹھیک کہتے ہیں ،تمام مشائخ ،اولیاء اللہ اور قرآن و سنت نے یہی کہا ہے ،انبیاء اور اولیاء پر بھی جب مصیبتیں آئی ،تو انہوں نے اللہ کے سامنے ہی سجدہ کیا ،اسی سے مانگا ،یہ کوئی بری بات نہیں ہے ،لیکن ہم توسل اور تشفع کے قائل ہیں ،ہم اللہ کی بارگاہ میں حضور کا وسیلہ پیش کرتے ہیں ،اگر وہ اس سے اختلاف کرتے ہیں ،تو وہ غلطی پر ہیں ۔
مزید کہتے ہیں
ہم حضور کو شفیع غالب نہیں سمجھتے ،کہ اگر رسول اللہ ضد کر جائیں ،تو اللہ کو ایسے کرنا پڑتا ہے ،بلکہ حضور تو روتے ہیں ،اللہ سے مانگتے ہیں ،انہیں امید ہے ،اللہ انکی مانتا ہے ،وہ اللہ کے محبوب ہیں ،پھر بھی وہ اللہ کےسامنے عرض کرتے ہیں ۔
مزید کہتے ہیں
تبلیغی جماعت ہے ،تبلیغ کرتی ہے ،وہ لوگوں کو نماز ،روزہ سکھاتے ہیں ،آپ ان کو کیوں منع کرتے ہیں ،اچھی بات ہے دین کی خدمت کر رہے ہیں
لیکن
اگر اس سے اوپر کے وہ سبق پڑھائیں ،کہ حضور مر کر مٹی ہو گئے ہیں ،اب لوگ مدینہ کیوں جاتے ہیں ،یہ بات غلط ہے ،یہ بات ہم نہیں مانیں گے ۔
مزید کہتے ہیں
ہر مسلک میں کوئی اچھی باتیں بھی ہیں
آپ سمجھتے ہیں ،اہلسنت و جماعت ہی تمام خیر کا مجموعہ ہیں ،آپ میں بھی بڑی قباحتیں ہیں ،آپ مستحب چیزیں کو فرائض کا درجہ دیتے ہیں ،یہ خامیاں بعد کے مولویوں نے پیدا کی ہیں ،جو اکابر اہلسنت تھے ،انہوں نے یہ باتیں نہیں پیدا کی ،وہ قرآن و سنت کے راستے پر چلے آرہے تھے
بعد کے مولویوں نےا مت کو پریشان کر دیاہے
اب لوگ دیکھتے ہیں ،یہ بریلویوں کی مسجد ہے یا دیوبندیوں کی مسجد ہے ،یا شیعیوں کی مسجد ہے ،امت تقسیم ہو چکی ہے
اس کی ذمہ داری کس پر ہے ۔۔۔؟؟؟
یہ مشائخ کہاں سو گئے ہیں ؟
جو لوگوں کو ایک پلیٹ فارم پر جمع کرنے آئے تھے
ہمارا کام تھا ،ٹوٹے ہوئوں کو جمع کرنا ۔
مزید کہتے ہیں
اگر ہم سب کو کافر نہیں کہیں گے ،تو ہمیں بریلوی کون کہے گا ،یہ اپنی روٹیاں سیدھی کرنے کیلئے ہیں ،صرف پیسہ کمانے کیلئے ہیں ،دیوبندیوں کا بھی یہی حال ہے ،وہ ان کو کافر کہتے ہیں ،یہ انہیں کافر کہتے ہیں ۔
آخر یہ باہمی تکفیر کا سلسلہ کب تک چلے گا ۔۔؟؟
کیا کوئی ایسا آدمی نہیں ہے ،علماو مشائخ میں ۔۔۔جو امت کو جمع کر سکے
پھر کہتے ہیں
یزید ِوقت کے آگے کھڑے ہیں سب خاموش
حسین ہی جو چلائے تو کوئی بات چلے
اس یزید وقت کے سامنے سب خاموش ہیں
سب بے غیرت بنے ہوئے ہیں ،بے غیرتی کی روٹیاں کھا رہے ہیں
علماء کو پتا ہے
اگر ہم نے ایسا کیا تو لوگ کہیں گے ،یہ بد عقیدہ ہو گیا ہے ،یہ دیوبندیوں کو قریب لانا چاہتا ہے ،انہیں بھائی بنانا چاہتا ہے ،یہ اپنے مسلک کا غدار ہے
میں آپ کو بتائوں
میرے جد امجد حضرت پیر مہر علی شاہ صاحب ،جب دیوبندیوں کے بہت بڑے عالم مولانا انور شاہ کشمیری علیہ الرحمۃ گولڑہ شریف آئے ،تو پیر صاحب انہیں بہت احترام سے ملے،جب وہ واپس جانے لگے،تو پیر صاحب انہیں صاحب تانگے تک چھوڑنے کیلئے آئے ،جب تک تانگہ چلا نہیں ،آپ وہیں کھڑے رہے ،یہ وہی پیر صاحب ہیں ،جو وائسرے ہند کے بلانے پر نہیں گئے تھے ۔
کیا پیر مہر علی شاہ صاحب کو پتا نہیں تھا ،کہ یہ دیوبندی ہیں ،دیوبند کے فارغ التحصیل ہیں اور پکے دیوبندی ہیں
کیا پیر صاحب ایسا کرنے سے وہابی ہو گئے ؟
کیا گستاخ رسول کا ادب کرنے والوں میں سے ہو گئے؟
صرف وہ دیوبندی اس دائرے سے خارج ہیں ،انہیں کافر سمجھنا چاہیے ،جو براہ راست رسول اللہ کے گستاخ ہیں
مطلقا مدرسے میں پڑھنے سے کوئی کافر نہیں ہوتا ۔
یہ کہہ دینا کہ سارے دیوبندی کافر ہیں ،یہ درست نہیں ہے
از
احسان اللہ کیانی
20۔اپر یل ۔2018
COMMENTS