آپ جنتی ہیں یا نہیں جانیے
تحریر:
احسان اللہ کیانی
جنت کسے نہیں پسند اور کون جنت میں نہیں جانا چاہتا مگر یہ آسانی سے ملنے والی چیز نہیں ہے بلکہ اس کیلئے بے شمار مشکلات کو اٹھانا پڑتا ہے کیونکہ حدیث شریف میں ہے کہ جنت کو مشکلات سے گھیردیا گیا ہے، یعنی جنت کے راستے میں مشکلات ہی مشکلات ہیں،آپ انہیں عبور کرکے ہی جنت تک پہنچ سکتے ہیں ۔
ہمارے معاشرے میں ایک غلط سبق پڑھایا جاتا ہے کہ بچے دین پر چلو، زندگی آسان ہو جائے گی حالانکہ یہ ادھورا سبق ہے ، اس سے نقصان یہ ہوتا ہے کہ جب کو ئی دین پر چلتا ہے اور اسے آسانیاں نہیں ملتی تو وہ پریشان ہو جاتا ہے اور خدا سے گلے شکوے شروع کر دیتا ہے اور کوئی تو معاذ اللہ الٹے پاؤں پلٹ بھی جاتا ہے ۔
میرا خیال ہے کہ ہمیں اپنے بچوں کو یہ سبق پڑھانا چاہیے:
بیٹا!
دین پر چلو، اللہ راضی ہو جائے گا ، اگر آسانیاں ملیں تو اللہ کا شکر ادا کرنا اور اگر مشکلات ملیں تو صبر کرنا ، یہ بات بھی ہمیشہ یاد رکھنا کہ دنیا مومنین کیلئے قید خانہ ہے اور قید خانے میں زیادہ سہولتیں نہیں ہوتیں ۔
اگر ہم اپنے بچوں کو یہ سبق پڑھائیں گے تو ہمارے بچے مشکلات کا سامنا کرنے کیلئے تیار ہوں گے اور تکالیف میں شکوے شکایت نہیں کریں گے۔
ہمارے معاشرے میں ایک غلط رجحان یہ بھی پایا جاتا ہے کہ وہ صرف دنیاوی چیزوں کو ہی رب کا فضل سمجھتے ہیں ،کسی کے پاس زیادہ مال ہے تو وہ سمجھے گا کہ مجھ پر اللہ کا بڑا فضل ہے، کسی کو اولاد نرینہ زیادہ ملی ہے تو وہ سمجھے گا کہ مجھ پر اللہ کا بڑا فضل ہے، کسی کوشہرت زیادہ ملی تو وہ سمجھے گا، مجھ پر اللہ کا بڑا فضل ہے، کسی کو سہولتیں اور آسائشیں زیادہ مل جائیں تو وہ سمجھے گا کہ مجھ پر اللہ کا بڑا فضل ہے جبکہ اس کے برعکس اگر اللہ تعالی نے کسی کوفرائض کی ادائیگی کی توفیق عطا کی ہو ، تہجد کے سجدے نصیب کیے ہوں ، اچھے اخلاق ، نرم طبیعت اور بے قرار دل دیا ہو، اس کیلئے تمام نیکیاں آسان کر دی ہوں تو وہ کسی کو نہیں کہتا کہ مجھ پر اللہ کا بڑا فضل ہے حالانکہ یقین مانیے، جسے یہ خیرات ملی ہو ، وہ زیادہ فائدے میں ہے۔
کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرمایا ، اللہ تعالی لوگوں کی پیدائش سے پہلے ہی لکھ چکا ہے کہ کون خوش بخت ہے اور کون بد بخت ، ایک شخص نے پوچھا ، یا رسول اللہ ! اگر یہ فیصلے پہلے سے ہو چکے ہیں تو پھر ہمیں عمل کرنے کی کیا ضرور ت ہے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: عمل کرو کیونکہ ہر ایک کیلئے وہی عمل آسان کیا جاتا ہے جس کیلئے اسے پیدا کیا گیا ہے۔
اگر آپ کیلئے نیکیاں آسان ہیں تو آپ کو مبارک ہو ، آپ خوش بخت ہیں، اگر معاملہ اس کے برعکس ہے تو فکر مند ہو جائیں صدقہ اور خیرات کریں، توبہ اور استغفار کریں تاکہ اللہ تعالی آپ کیلئے نیکیاں آسان کر دے۔
COMMENTS