تفسیراحسانی قسط نمبر چھ
اس قسط میں ہم حرف ب کے دو معانی بدل اور مقابلے کے متعلق گفتگو کریں گے ۔
حرف ب اور بدل کا معنی
حرف ب بدل کے معنی میں کیسے استعمال ہوتا ہے ؟
حرف ب جب بدل کے معنی میں استعمال ہوتا ہے تو وہ ایک چیز کو دوسری پر اختیار کرنے پر دلالت کرتا ہے لیکن یاد رہے یہ بلاعوض اور بلا مقابلہ ہوتا ہے ۔
:اس کی مثال یہ حدیث ہے
ما يَسُرُّني بها حُمْرُ النّعَم
(رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اعلان نبوت سے پہلے ایک معاہدے میں شامل ہوئے تھے، جو مظلوموں کی مدد کے حوالے سے تھا،آپ اس کے متعلق فرمایا کرتے تھے)مجھے یہ بات خوش نہیں کرتی کہ اس کے بدلے میرے پاس سرخ اونٹ ہوتے ۔
اس مثال میں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس معاہدے میں شمولیت کو سرخ اونٹ پر ترجیح دی او ر اس كیلئے حرف ب كو بد ل كے معنی میں استعمال كیا ۔
اس کی مثال یہ قول بھی ہے :
ما يَسُرُّني أني شَهِدتُ بَدْراً بالعقبة
ترجمہ:
مجھے یہ بات خوش نہیں کرتی کہ میں عقبہ کے بدلے بدر میں حاضر ہوتا ۔
نوٹ :
اس مثال میں ب کا جگہ بدل کے لفظ کو رکھا جا سکتا ہے ،معنی میں كوئی فرق نہیں پڑے گا۔
حرف ب کا عوض اور مقابلہ والا معنی
حرف ب عوض یا مقابلہ کے لیے کیسے استعمال ہوتا ہے ؟
حرف ب جب عوض یا مقابلہ کیلئے استعمال ہوتاہے تو یہ ایک چیز کے عوض دوسری چیزکے ہونے پر دلالت کرتاہے ۔
اس کی مثال یہ ہے :
خُذِ الدارَ بالفرسِ
ترجمہ:
تم گھوڑے کے بدلے گھر کو لے لو ۔
اس کی قرآنی مثال یہ ہے :
سورت البقرۃ آیت نمبر چھیاسی میں ہے
اشْتَرَوُا الْحَيَاةَ الدُّنْيَا بِالْآخِرَةِ
ترجمہ:
انہوں نے دنیا کی زندگی کو آخرت کے بدلے خرید لیا ۔
اس سے اگلی قسط میں ہم حرف ب کے درج ذیل معانی بیان کریں گے۔
مجاوزت ،استعلاء ، تبعیض ،قسم اور الی
تفسیر احسانی کی تمام اقساط یہاں ملاحظہ کریں ۔
COMMENTS