تفسیر احسانی
قسط نمبر سات
اس قسط میں ہم حرف ب کے مجاوزت ،استعلاء ، تبعیض ،قسم اور الی کے معنی کو بیان کریں گے ۔
حرف ب اور مجاوزت کا معنی:
حرف ب جب مجاوزت کیلئے استعمال ہوتا ہے تو اس وقت یہ حرف جار عن کے معنی میں ہوتا ہے ۔
اس کی قرآنی مثال یہ ہے :
سورۃ الفرقان آیت نمبر انسٹھ میں ہے
فَاسْأَلْ بِهِ خَبِيرًا
ترجمہ:
(اے انسان ) رحمن کے متعلق کسی باخبر سے سوال کر ۔
بہ کا معنی عنہ والا ہے۔
حرف ب اور استعلاء کا معنی:
حرف ب جب استعلاء کے لیے استعمال ہوتا ہے تو یہ حرف جار علی کے معنی میں ہوتا ہے۔
اس کی قرآنی مثال یہ ہے
سورت آل عمران آیت نمبر پچھتر میں ہے :
وَمِنْ أَهْلِ الْكِتَابِ مَنْ إِنْ تَأْمَنْهُ بِقِنْطَارٍ يُؤَدِّهِ إِلَيْكَ
ترجمہ:
اہل کتاب میں سے کچھ لوگ ایسے ہیں، اگر تم انہیں ایک ڈھیر پر امین بنا دو تو وہ تمہیں واپس ادا کریں گے ۔
بقنطار علی قنطار کے معنی میں ہے۔
حرف ب اور تبعیض کا معنی:
حرف ب جب تبعیض کیلئے استعمال ہوتا ہے تو حرف مِن کے معنی میں ہوتا ہے ۔
اسکی قرآنی مثال یہ ہے
سورۃ الدھر کی آیت نمبر چھ میں ہے :
عَيْنًا يَشْرَبُ بِهَا عِبَادُ اللَّهِ
ترجمہ:
چشمہ جس میں سے اللہ کے نیک بندے پیں گے ۔
بھا منھا کے معنی میں ہے۔
حرف ب اور قسم کا معنی :
حرف ب قسم کیلئے بھی استعمال ہوتا ہے ،اس وقت اس کے ساتھ فعل کو ذکر کرنا بھی جائز ہے ،اس کے فعل کا حذف کرنا بھی جائز ہے اور یہ اسم ظاہر پر بھی داخل ہوتا ہے اور اسم ضمیر پر بھی داخل ہوتا ہے ۔
چار صورتوں کی مثالیں یہ ہیں
فعل مذکور کی مثال یہ ہے :
أُقسم بالله
ترجمہ:
میں اللہ کی قسم کھاتا ہوں ۔
اس مثال میں حرف ب قسم کیلئے ہے اور اس کا فعل اقسم ذکر کیا گیا ہے۔
اقسم فعل کے حذف کی مثال یہ ہے:
باللهِ لأجتهدَنَّ
ترجمہ:
اللہ کی قسم میں ضرور محنت کروں گا۔
اس مثال میں اقسم فعل کو حذف کیا گیا ہے۔
اسم ظاہرپر ب قسمیہ کے دخول کی مثال بھی یہی ہے:
أُقسم بالله
ترجمہ:
میں اللہ کی قسم کھاتا ہوں ۔
اسم ضمیر پر ب قسمیہ کے دخول کی مثال یہ ہے :
بكَ لأفعلنَّ
ترجمہ:
تیری قسم میں ضرور کروں گا ۔
حرف ب اور الی کا معنی :
حرف ب الی کے معنی میں بھی استعمال ہوتا ہے ۔
اسکی قرآنی مثال یہ ہے :
سورت یوسف آیت نمبر سو میں ہے :
وَقَدْ أَحْسَنَ بِي إِذْ أَخْرَجَنِي مِنَ السِّجْنِ
ترجمہ:
(میرے رب نے ) میرے ساتھ احسان کیا جب اس نے مجھے جیل سے نکالا
نوٹ :
الحمد اللہ آج عربی زبان کے حرف ب غیرزائدہ کے تیرہ معانی مکمل ہو چکے ہیں ،اگلی اقساط میں ہم بسم اللہ کی مزید تفسیر کا مطالعہ کریں گے ۔
کچھ دوست جو درس نظامی کے طالب علم نہیں ہیں، انہیں کچھ باتیں بالکل بھی سمجھ نہیں آئی ہوں گی، آپ کو پریشان ہونے کی ضرورت نہیں،آپ بس ان اقساط میں سے گزرتے جائیں، آپ کو یہ سمجھ آجائے گی کہ قرآن پر کس کس طریقے سے کام ہو سکتا ہے اور درس نظامی کے بعد انسان کس کس طرح قرآن کریم کی خدمت کرنے کے قابل ہو جاتا ہے،اس لیے میں آپ سے کہتا ہوں کہ اگر آپ کم عمر ہیں تو ضرور درس نظامی کر لیجیے ، یہ آپ کو وہ کچھ دے گا جو آپ کو دنیا کے دوسرے علوم نہیں دے سکتے۔
مجھے عام لوگوں کا بھی پورا پورا احساس ہے، میں جلد آپ کیلئے بھی بہت سا مواد لاؤں گا، میری کوشش ہے کہ ہر ایک طریقے سے آپ کو تفسیر قرآن کا تھوڑا تھوڑا ذائقہ چکھاتا جاؤں،یہ قسط میں نے اسی لیے مختصر کر دی ہے تاکہ عوام کو بھی سمجھنے کی کچھ چیزیں مل سکیں۔
فی الحال میں اجازت چاہوں گا، ملتے ہیں اگلی قسط میں ، تفسیر احسانی کی تمام اقساط یہاں ملاحظہ کریں۔
COMMENTS